ہند میں بڑھتا ہوا الحاد اور مسلم بچیاں
اس دنیا کی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جو قوم اپنے نصب العین اور مقصد زندگی کو پس پشت ڈال دیتی ہے ،ان کے تقاضے اور ضروریات کے مطابق طرز عمل اختیار نہیں کرتی تو پھر اس کا صفحۂ ہستی سے مٹ جانا بالکل یقینی ہو جاتا ہے،
آج اگر ہم حالات حاضرہ اور ہندوستان کے مسلمانوں کا جائزہ لیں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح ہمارے سامنے عیاں ہو جاتی ہے کہ جو پیغام بانئ اسلام اور ان کے اصحاب نے ہمیں عطا کیا تھا وہ تعلیمات اسلام عصر حاضر کے مسلمانوں میں دور دور تک کہیں نظر نہیں آتا ،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم اوج ثریا سے تحت الثریٰ کی طرف آتے گئے ،یہ سراسر طرىقۂ مصطفٰی سے روگردانی اور قطع تعلق کا نتیجہ ہے، آج ہر چہار جانب سے دشمنان اسلام ہمیں ہر محاذ پر زیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، نہ جانے کن ناپاک سازشوں کے تحت ہمارے اسلامی طرز حیات پر بابندیاں عائد کی جا رہی ہیں ،یہ دور فتنوں کا دور ہے، طرح طرح کے فتنوں کا ظہور ہورہا ہے،ان فتنوں میں ایک فتنہ ارتداد و الحاد کا بھی ہے،( ہند میں بڑھتا ہوا الحاد اور مسلم بچیاں )جسں کے زہریلی اثرات مسلم معاشرہ میں بڑی تیزی سے پھیل رہے ہیں، رات دن مسلم خواتین کو مرتد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، ارتداد پوری امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا المیہ اور چلینج بن چکا ہے ، اپنوں کا دین اسلام سے پھر جانا اور مرتد ہوجانا بڑے دکھ کی بات ہے، آج ہندوستان میں جس قدر الحاد و ارتداد کا بازار گرم ہے وہ کسی کی نگاہوں سے پوشیدہ نہیں ، یہودو نصارٰی ناپاک منصوبوں کے تحت رفتہ رفتہ اپی منزل مقصود کی طرف رواں دواں ہیں، کچھ ماہ پہلے سوشل میڈیا ،اخبار، اور دیگر ذرائع ابلاغ سے یہ خبر نشر کی گئ کہ مسلم بچیوں کا ایک بڑا طبقہ غیر مسلم لڑکوں سے صرف ناجائز تعلقات کی بنا پر مرتد ہو رہا ہے، یہ جان کر میں ہکا بکا رہ گیا۔ میرے پاؤں تلے زمین کھسک گئ ، جب میں نے اس پہلوں پر غور کیا تو یہ بات میرے سامنے واضح ہوئی کہ بہت ساری ایسی مختلف بنیادی وجوہات ہیں جو الحادو ارتداد کے اس فتنے میں معاون ومددگار ثابت ہو رہی ہیں۔ ان میں سب سے اہم اور ایک بنیادی وجہ اغیار کے عصری اداروں میں مخلوط نظام تعلیم ہے یا مخلوط نظام ملازمت ہے وہ بہت جلدان کے جھانسے میں آجاتی ہیں، ایسے ناخوشگوار کچھ واقعات مسلم وغیرمسلم ملی جلی بستیوں میں رہائش کی بنا پر بھی ہورہے ہیں، کچھ واقعات مذکورہ مخلوط اداروں میں تعلیم یا ملازمت کی وجہ سے پیش آرہے ہیں ،دوسری بنیادی وجہ دینی بیزاری ہے جس کے نتیجے میں مارڈن کلچر اور بری ثقافت نے فروغ پایا ،اور اس کی جڑیں اس قدر مضبوط ہو چکی ہیں کہ عریانیت و فحاشیت جو کل تک کے سماج میں برائی سمجھی جاتی تھی اب وہ عزت واحترام کی مثال کے طور پر پیش کی جا رہی ہے ،اور مسلم سماج تو اس طرز حیات پر ایسا گامزن ہے جیسے اب تک وہ فرسودہ تہذیب و ثقافت کا حصہ تھا،اور اس مغربی کلچر نے اس میں نئ روح پھونک دی ہو، یہ نتیجہ ہے مرعوبیت اور احساس کمتری کا کہ ہم سامنے والے کی جانوروں جیسی زندگی سے مرعوب ہو گئے،اور اپنے اندر احساسِ کمتری کا روگ پال لیا،اب اس سے نکلنے کے لیے اک ہی صورت بچی تھی کہ ہم بھی اسی غیر اخلاقی اور حیوانیت زدہ تہذیب کا حصّہ بن جائیں ،اور پھر ہماری جانب ہر اٹھنے والی نگاہیں ہمیں عجیب لگیں گی اور نہ ہی ہماری قدر خود ہماری نگاہ میں بونی ہوگی ،مکر اسے کہتے ہیں فریب خوردگی ،جس کی زد میں آنے کے بعد انسان فریب خوردہ کہلاتاہے ۔
اس وقت حالات بڑے نازک ہیں، ایک طرف قوانینِ شرعیہ پر حملے کئے جارہے ہیں تو دوسری طرف ہندوتوا تنظیمیں، مسلم بچیوں کو ارتداد کے دہانے تک پہنچا رہی ہیں، میڈیا کے ذریعہ نئی نسل کا ذہن الگ خراب کیا جا رہا ہے، نیز ہرطرف اسکولوں اور کالجوں میں بے حیائی کا ماحول بنایا جارہا ہے، یہی وجہ ہے کہ نئی نسل عیش وعشرت کے راستہ پر چل کر عورتیں مرتد ہو رہی ہے، اللہ کے احکامات سے بغاوت کررہی ہیں، زنا آسان ہوگیا ہے، کل تک اغیار اپنی اکثریتی علاقوں میں ظلم و ستم کا کھیل کھیلتے تھے، اب وہ اتنے بےلگام ہوگئے ہیں کہ ہماری آبادیوں میں گھس کر ہماری بہن بیٹیوں کی عزت کو پامال کررہے ہیں۔
لہذا ہمیں اسلامی اصول و قوانین پر عمل کرتے ہوۓ مسلم سماج کی بچیوں کے لیے ایسے ادارے ،کالج ،اور اسکول قائم کرنے ہونگے جہاں ہم اسلامی نقطۂ نظر سے نظام تعلیم نافذ کر سکیں
تاکہ ہماری مسلم بچیاں فتنۂ الحاد کے زہریلی اثرات سے محفوظ ہو کر مذھب اسلام پر ثابت قدم رہ سکیں
باری تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ مولیٰ ہمارے مسلم معاشرے کو مذھب اسلام پر ثابت قدم رکھ۔
يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك
اللهم احفظنا من كل بلاء الدنيا والآخر
از! قلم محمد اشفاق ضیاء المصباحی
متعلم _ ازھر ہند الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ ،یوپی،