ظلم ر و یا ،تو ہنس پڑ ے شبیر
از: واصف رضاواصف
سا منے آ پ کے مر ے شبیر
سر نگو ں ہیں بڑ ےبڑ ے ،شبیر
آ کے جھو لا ملک جھلا تے تھے
ہیں تمھا ر ے یہ مر تبے شبیر
جب بھی امداد کوپکاراہے
ا یک لمحےمیں آ گۓ شبیر
صرف رب کے لیے جھکایاسر
اور کہیں بھی نہیں جھکے شبیر
جب ہزیمت ملی بہتر سے
ظلم ر و یا ،تو ہنس پڑ ے شبیر
اتنی وسعت ہے نام میں تیرے
کیسے کر پا ؤ ں تر جمے ، شبیر
آ پسی کچھ تنا ؤ تھو ڑ ی تھا
د ین کے و ا سطے لڑ ے شبیر
مٹ گیا ہے یز ید دنیا سے
تیرے چر چے نہ مٹ سکے شبیر
پڑ ھ لے جا کر "ولا تقو لوا” و ہ
جو بھی کہتا ہے مر گۓ، شبیر
خا نۂ د ل میں ر و شنی بخشیں
تیر ی یا دو ں کے قمقمے شبیر
بربریت کی ہے بلا پھیلی
ا س کوجڑ سے مٹا ئیے شبیر
ڈ ر کے بو لے یز ید ی کر بل میں
بھا گو بھا گو و ہ آ گۓ شبیر
صبر کاامتحا ن جار ی تھا
اس میں بھی کامراں ہوۓشبیر
گلشن دیں کی آبیاری کو
خو ن ا پنابہا گۓ شبیر
منقبت آ پ کی لکھو ں کیسے
غم میں ڈ و بے ہیں قافیے شبیر
چڑ ھ کے نیز ے پہ سر بلندر ہے
کیسے کہد و ں کے ڈر گۓ ،شبیر
ظلم کی آ ندھی کیا اڑا پا تی
بن کے چٹا ن تھے کھڑ ے شبیر
سا ز یشیں کی گئیں گھٹا نے کی
تیر ے ر تبے نہ کم ہو ۓ شبیر
داد د یتے ہیں تیر ی ہمت کو
آ فر یں ، آ فر یں تجھے شبیر
مو ج طوفاں میں ناؤ آپہنچی
پھنس نہ جاۓ سنبھالیے شبیر
پہر ا د نگا ئیو ں کا ہر سو ہے
ا ن سے ہم کو بچا ئیے شبیر
یا د کر تے ہی آ پ کو فو راً
ا شک مژگاں پہ چھا گۓ، شبیر
نسل نو کے لیے ضر و ری ہے
تیر ی سیر ت پڑھا کر ے ،شبیر
آپ کی نسبتو ں کے صد قے ہی
غم کےکٹتے ہیں سلسلے ،شبیر
فیض سے ما لا ما ل ہو گاو ہ
دل کی تختی پہ جو لکھے، شبیر
عز م و ہمت کے جام ملتے ہیں
ایسے ہیں تیر ے میکدے ،شبیر
د شمنی آ پ سے جو ر کھتا ہے
ہر گھڑ ی و ہ جلے ، بھنے، شبیر
خوف کیوں ہو مجھے مصائب کا
آپ سے جب ہیں رابطے شبیر
پنجۂ ظلم پھرہوا مضبوط
آ کے اس کو مروڑ یے ،شبیر
اپنے نانا سے بخشوا د ینا
گرچہ ہم لا کھ ہیں بر ے، شبیر
جو بھی آۓ تیر ے مقا بل ،وہ
وا صلِ نار ہوگۓ ،شبیر
عشق و آداب بندگی سب کچھ
کر بلا میں سکھا گۓ شبیر
باغ عالم خز اں ر سیدہ ہے
رنگ ورعناٸی بخشیے شبیر
گھر کی د ہلیز راہ تکتی ہے
آپ تشریف لائیے، شبیر
کر بلا ہی میں حق و باطل کے
کر گۓ آ پ فیصلے شبیر
آ پ کے واسطے سے کر تا ہو ں
ا پنے حل سار ے مسئلے شبیر
صفحۂ د ل پہ ہم لگا ئیں ہیں
تیر ی ا لفت کے حا شیے شبیر
سو نا سو نا ہے صحن دل میرا
اس کی رو نق بڑھا ئیے شبیر
خون سے اپنےحیطۂ حق کے
تم نےکھینچےہیں دائرے شبیر
آپ کے بحر لطف ورحمت میں
سب ہیں مغروق اے مرے ،شبیر
لو لگا ئی ہے آ پ سے میں نے
کو ن ہے جو مر ی سنے شبیر
التجاے دلی ہے واصف کی
اپنے در پر بلائیے شبیر