زکوٰۃ کے اھم فضائل
ابوضیاغلام رسول مِہرسعدی
(زکوٰۃ کے اھم فضائل) اللہ تبارک وتعالی نے اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پررکھاہے جیسا کہ اشرف الانبیاء والمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا ارشادپاک ہے. اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پرہے :(1) اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اس کے رسول ہیں (2)نماز قائم کرنا(3)زکوٰۃ دینا (4)حج کرنا(5)اور رمضان کے روزے رکھنا.(بحوالہ بخاری شریف ج1ص14)
زکوٰۃ کی اہمیت وافادیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگاسکتے ہیں کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے نماز کےساتھ زکوٰۃ کا ذکر 32مرتبہ فرمایا ہے.
(بحوالہ ردالمحتارج3ص202)
زکوٰۃ فرض ہے اس کا اداکرنا ہرآزاد مسلمان عاقل وبالغ جن پر زکوٰۃ کے شرائط پائی جائیں
(صاحب نصاب) پرفرض ہے. اور "زکوٰۃ 2ہجری میں روزوں سے قبل فرض ہوئی. (بحوالہ درمختار ج3ص202)
قرآن مجید میں زکوٰۃ کاحکم
اس طرح ہے :ترجمہ کنزالایمان ؛ اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو. (بحوالہ پ1البقرۃ آیت43) احادیث مبارکہ میں زکوٰۃ کی فرضیت کا حکم اس طرح. موجود ہے :سلطان الانبیاء والمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے جب حضرت سیدنا معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا :ان کو بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں میں زکوٰۃ فرض کی ہے مالدار وں سے لیکر فقراء کو دی جائے.،، (بحوالہ ج2 ص126)
دوسری جگہ
فرمان مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ہے؛ مجھے اللہ پاک نے اس پر معمور کیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑوں جب تک وہ یہ گواہی نہ دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد( صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم) خدا کے سچے رسول ہیں ٹھیک طرح نماز اداکریں، زکوٰۃ دیں پس اگر ایسا کرلیں تو مجھ سے ان کے مال اور جانیں محفوظ ہوجائیں گے سوائے اس سزا کے جو اسلام نے( کسی حد کے سلسلہ میں) ان پر لازم کردی ہو.،، (بحوالہ بخاری شریف ج1ص20)
تیسری جگہ
حدیث پاک میں اس طرح ہے؛ حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں؛ جب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا وصال ظاہری ہوگیا اور حضرت سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے اور کچھ قبائلِ عرب مرتدہوگئے زکوٰۃ کی فرضیت سے انکار کر بیٹھے تو حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ لوگوں سے کیسے معاملہ کریں گے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں لوگوں سے جہاد کرنے پر معمور ہوں جب تک وہ لاالہ الااللہ نہ پڑھیں جس نے لاالہ الااللہ کا اقرار کر لیا اس نے اپنی جان اور اپنا مال مجھ سے محفوظ کرلیا مگر یہ کہ کسی کا حق بنتا ہو اور وہ اللہ عزوجل کے ذمہ ہے. (یعنی یہ لوگ تو لاالہ الااللہ کہنے والے ہیں ان پر کیسے جہاد کیاجائےگا)
حضرت سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ تعالیٰ کی قسم میں اس شخص سے جہاد کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرےگا( کہ نماز کو فرض مانے اور زکوٰۃ کی فرضیت سے انکار کرے) اور زکوٰۃ مال کا حق ہے بخدا اگر انہوں نے (واجب الادا) ایک رسی بھی رَوکی(یعنی ادانہیں کیا) جووہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے دور میں دیاکرتےتھے تو میں ان سے جنگ کروں گا حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں واللہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے صدیق کا سینہ کھول دیا ہے اس وقت میں نے بھی پہچان لیا کہ وہی حق ہے.،، (بحوالہ بخاری شریف ج1ص472)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نِری کلمہ گوئی (صرف کلمہ پڑھنا، دین کی معلومات نہ ہونا، جہالت) اسلام کے لئے کافی نہیں،جب تک تمام ضروریات دین کااقرارنہ کرے.اور حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا بحث کرنااس وجہ سے تھاکہ ان کے علم میں پہلے یہ بات نہ تھی، کہ وہ فرضیت کے منکر ہیں یہ خیال تھا کہ زکوٰۃ دیتے نہیں اس کی وجہ سے گنہگار ہوئے، کافر تو نہ ہوئے کہ ان پر جہاد قائم کیا جائے، مگر جب معلوم ہوگیا تو فرماتے ہیں میں نے پہچان لیا کہ وہی حق ہے جو صدیق نے سمجھااورکیا. (بحوالہ بہارشریعت ج1حصہ 5ص870)َ
زکوٰۃ کا فرض ہونا قرآن سے ثابت ہے، اس کا انکار کر نے والا کافر ہے. (فتاویٰ ھندیہ ج1ص170 کتاب الزکوۃ)
زکوٰۃ دینا ایمان کامل اور اسلام مکمل ہونے کی علامت ہے جیساکہ احادیث مبارکہ میں ہے :تمہارے اسلام کاپوراہونا یہ ہے کہ تم اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرو.،، (بحوالہ الترغیب والترہیب ج1 ص301)دوسری جگہ ارشاد فرمایا :”جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتاہو اسے لازم ہے کہ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرے.،، (بحوالہ المعجم الکبیر ج12ص324) مزید زکوٰۃ ادا کر نے والوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کی بارش نازل ہوتی ہے. جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتاہے :ترجمہ کنزالایمان :اور میری رحمت ہرچیز کو گھیرے ہیں تو عنقریب میں نعمتوں کو ان کے لئے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں (پ9الاعراف 156)نیز زکوٰۃ ادا کرنے سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے قرآن پاک میں مُتّقِین کی علامات میں سے ایک علامت یہ بھی بیان کی گئی ہے. چنانچہ ارشاد باری ہے :ترجمہ کنزالایمان :اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں. (پ1البقرۃ3)
زکوٰۃ دینے والا کامیاب لوگوں کی فہرست میں شامل ہوجاتا ہے جیساکہ قرآن پاک میں فلاح کو پہونچنے والوں کا ایک کام زکوٰۃ بھی گِنوایاگیاہے چنانچہ ارشادپاک ہے؛ ترجمہ کنزالایمان :بےشک مراد کو پہونچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑا تےہیں اور وہ جوکسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتےہیں. (پ18 المومنون 1تا4)
زکوٰۃ کی ادائیگی سے غریب مسلمانوں کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے اور ان کے دل میں خوشی داخل ہوتی ہے
اور کسی مسلمان کے دل میں خوشی داخل کرنا بہت بڑی نیکی اور جنت میں اپناٹھکانے بنانے کاعمل ہے. جیسا حدیث پاک میں پیارے آقا مصطفیٰ جان رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے. "جوکسی مسلمان کے دل میں خوشی داخل کرتاہے اللہ پاک اس خوشی سے ایک فرشتہ پیدا فرماتاہے جو اللہ پاک کی عبادت اور توحید بیان کرتا ہے جب وہ بندہ اپنی قبر میں چلا جاتا ہے تو وہ فرشتہ اس کے پاس آکر پوچھتا ہے کیا تو مجھے نہیں پہچانتا وہ کہتاہے کہ تو کون ہے؟ تو وہ فرشتہ کہتا ہے کہ میں وہ خوشی کی شکل ہوں جسے تونے فلاں مسلمان کے دل میں داخل کیاتھا اب میں تیری وحشت میں تیرامونس ہونگا اور سوالات کے جوابات میں ثابت قدم رکھوں گا اور روز قیامت میں تیرے پاس آؤں گا اور تیرے لئے تیرے رب تعالیٰ کی بارگاہ میں میں شفارش کروں گا اور تجھے جنت میں تیرا ٹھکانا دکھاؤں گا. (بحوالہ الترغیب والترہیب ج3 ص266حدیث23)
سبحان اللہ
ہمیں اور کیا چاہئے کہ اس طرح مسلمان کے دلوں کو خوش کرنے کے ساتھ جنت کا ٹھکانہ اورخود کی زکوٰۃ بھی اداہوتی ہےنیز لوگوں کے دلوں کو خوش کرنے کے ساتھ ساتھ غریبوں کی مدد کرنے کی برکت سے خود اپنی مدداوررزق میں اضافےکا بھی سبب بھی ہے جیساکہ بخاری شریف کی حدیث پاک میں پیارے آقا مصطفیٰ جان رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا یہ فرمان موجود ہے:” تم کو اللہ تعالیٰ کی مدداوررزق ضعیفوں کی برکت اور ان کی دعاؤں کے سبب پہنچتا ہے.،، (بحوالہ بخای شریف ج2ص370کتاب الجہاد )
اللہ پاک ہمیں شریعت وسنت کے احکام کے مطابق زکوٰۃ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سیدالمرسلین واشرف الاولین وآخرین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
ازقلم:ابوضیاغلام رسول مِہرسعدی کٹیہاری
خلیفہ حضور شیخ الاسلام حضور قائد ملت حضرت علامہ الشاہ سید محمد محمود اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھہ مقدسہ ومفتی انوار الحق خلیفہ حضور مفتی اعظم ھندرضی اللہ عنہ بریلی شریف
خطیب وامام فیضانِ مدینہ مسجد علی بلگام کرناٹک انڈیا
مقام بوہر پوسٹ تیلتاضلع کٹیہار بہار انڈیا