روشن مستقبل کے روشن کارنامے
از قلم:طارق انور مصباحی
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
روشن مستقبل(دہلی)کے ارکان وممبران اپنی مثال آپ ہیں۔اس کا ہر ایک رکن اپنے طور پر بھی مختلف خدمات انجام دیتا ہے اور تنظیمی وتحریکی طور پر۔
یہ حضرات دینی وتبلیغی خدمات بھی انجام دیتے ہیں اور سماجی ورفاہی خدمات بھی۔روشن مستقبل کے ممبران قوم کی سیاسی رہنمائی بھی کرتے ہیں اور ادبی ذوق اور شعر وسخن کی چاشنی سے بھی قوم کو شاد کام کرتے ہیں۔
دو تین سال کی مدت میں متعدد مواقع پر روشن مستقبل کے احباب کو متفکر پایا۔قوم وملت کو درپیش حالات پر رنجیدہ خاطر دیکھا۔حوادث کے وقت ان کے دلوں کو دھڑکتا اور تڑپتا محسوس کیا۔یہ یہیں تک محدود نہیں رہے۔بوقت ضرورت حسب وسعت علمائے دین اور عام مومنین کو روشن مستقبل نے مالی تعاون بھی فراہم کیا۔
ہمارے سنی علما کی متعدد تنظیمیں اور تحریکیں ہیں۔اگر وہ بھی حوادث ومصائب پر علما وعوام کو مالی معاونت کا طریق کار اپنائیں تو رحمت الہی سے امید ہے کہ اللہ تعالی وسائل مہیا فرما دے گا۔
اس بات کے لئے بھی ہمیشہ متفکر رہتا ہوں کہ فارغین مدارس کو روزگار اور پیشوں سے منسلک کیا جائے۔اس قدر مساجد ومدارس نہیں کہ تمام فارغین کے لئے امامت وتدریس کی گنجائش نکل آئے۔
یہ فارغین دراصل دین ومذہب کے مبلغین ہیں۔انہیں تبلیغ کے مواقع فراہم کئے جائیں۔یہ جس شعبہ حیات میں جائیں گے,وہاں دین ومسلک کی خدمت انجام دیں گے۔
مدارس سے تو عوام الناس کا کچھ تعلق نہیں۔مساجد میں جمعہ کے دن خطاب ہوتا ہے۔اکثر لوگ اس وقت مسجد میں حاضر ہوتے ہیں,جب جمعہ کا عربی خطبہ شروع ہونے کا وقت ہو جاتا ہے۔
جلسوں میں کتنے لوگ آتے ہیں۔یہ جگ ظاہر ہے۔عام طور پر جلسوں کا زیادہ وقت اناؤنسر اور شعرائے اسلام کی نذر ہو جاتا ہے۔مقررین کو کچھ وقت ملتا بھی ہے تو مقررین کو دین ومسلک کی تبلیغ کی بجائے سامعین کے ذوق کا لحاظ کرنا ہوتا ہے۔
دوسری جانب بدمذہب جماعتیں ہمیشہ اہل سنت ہی پر حملہ کرتی ہیں۔عہد ماضی میں دو طبقہ تھا۔سنی اور شیعہ۔شیعہ فرقہ اپنی جگہ سلامت رہا اور اہل سنت وجماعت میں بہت سے لوگ وہابی,بہت سےدیوبندی,بہت سے مودودی وقادیانی ہو گئے۔
تبلیغی جماعت گلی کوچے گھوم پھر کر سنی مسلمانوں کے دین وایمان کو تباہ وبرباد کر رہی ہے۔یہ لوگ قریبا ایک صدی سے سنیوں کو بہلا پھسلا کر دیوبندی بنا رہے ہیں۔الیاس کاندھلوی نے 1926 میں تبلیغی جماعت قائم کی تھی۔ہمیں سد باب کی فکر کرنی ہو گی۔
از قلم:طارق انور مصباحی
جاری کردہ:06:جون 2021
مزید پڑھیں
امام احمد رضا اور عقائد اسلامیہ کی تشریحات
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
احباب اہل سنت کی تشویش اور اس کا حل
سوشل میڈیا اور بہکتے نوجوان
مدارس اہل سنت اور تخصص فی الفقہ
تعدد ازواج اور بھارتی مذاہب