محبوبہ
مس غیبت عزازیل
از قلم :مصباحی کلیم الصالح
دنیا میں تقریبا اکثر محبوباوں نے اپنی خوبصورتی اور کشش سے انسان کے دلوں کو اپنا مسکن بنایا اور تسکین انسانی کی پیاس بجھانے میں اپنی مخمور اداؤں کا بھر پور مظاہرہ بھی کیا سماج میں اپنی اہمیت اور قیمت کا لوہا منوایااورسکون قلب کی دوا بن کر بے ترتیب دھڑکنوں کو اعتدال بخشا ،دولت وعزت اورشہرت کے حصول کا معیار بنیں ،معاشرے میں اپنی قدرومنزلت کا پرچار کرکے
لوگوں کو یہ احساس بھی دلایا کہ ہمار ےبغیر تم ادھورے ہو !
اپنی خواہشات کی تکمیل چاہتے ہو تو ہم سے دوستی کرلو !
محبوباوں کی یہ دوستی گرچہ معاشرے کے بہت سارے لوگوں نے قبول کی اور اسے نبھایا بھی لیکن ہر جگہ تمام محبوباوں کو وہ مقام نہیں ملا جس کی انھیں امید تھی !ظاہر سی بات ہے معاشرے میں مختلف نظریات کے لوگ رہتے ہیں کچھ کو ان کی دوستی پسند آئی تو کچھ نے ایک سرے سے ہی ان کی دوستی کو نکار دیا ۔۔۔ !
انھیں محبوباوں میں سے ایک محبوبہ کی کہانی کچھ الگ ہی ہے اس کا یارانہ سماج کے ہر طبقے سے رہا لوگ دانستہ اور غیر دانستہ طور پر اس سے جڑے رہے اور اس کی دوستی کو اپنی خوش نصیبی سمجھ کر سماج میں اسے اس قدر بڑھاوا دیا کہ ہر خاص و عام اس کی محبت کا اسیر ہوگیا اور اسے زندگی کا لازمی حصہ قرار دے کر اس کے لئے محفلیں سجانے لگا، اپنے عیب اور ناکامی کو چھپانے کے لئے اسے اپنی پہلی پسند کا درجہ دے دیا اور اس کے تذکرہ کی طوالت کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے چائےاور گٹکھے کا اہتمام بھی کرنے لگا!
حکومتی ایوان سے لیکرسیاسی گھماسان تک ،یونیورسیٹیز کے منتخب پروفیسران سے لیکر مدارس کے اسٹاف اور ممبران تک، بازاروں اور چائے کے ہوٹلوں پر بیٹھنے والی عام جنتا سے لیکر گھروں میں رہنے والیں پردہ نشیں خواتین کے کچن تک،کونے میں بیٹھنے والی دوستوں کی منصوبہ ساز کمیٹی سے لیکر تجارتی منڈیوں تک اس کا جادو سر چھڑ کر بولتا ہے اس کے شکار ہوئے لوگوں کی لسٹ میں امیر غریب ،چھوٹے بڑے ،عالم جاہل، مالک نوکر ،مذکر موئنث،سبھی کے نام بغیر کسی محنت اور جاسوسی کے دیکھنے کو مل جاتے ہیں !
کیونکہ اس کا شکار ہونے میں لوگ بہت زیادہ عار محسوس نہیں کرتے ہیں!
‘ویسےمذکورہ بالا خصوصیات کی حامل محبوبہ کا نام ہم نے ابھی تک ذکر نہیں کیا وجہ صرف ایک ہے !
قارئین کی تھوڑی سی توجہ !
آگے چلیے نام بھی بتا رہا ہوں
ارے ہم بات کر رہے تھے ابلیس کی بیٹی (مس غیبت عزازیل) کی!
دوسرے لفظوں میں غیبت بنت عزازیل بھی کھ سکتے ہیں!
ابلیس نے ہی اسے پالا پوسااور جوان کیا ۔۔۔۔
‘ لیکن ابلیس کی طرف اس کی نسبت اب بہت کم ہوگئی ہے جب سے اشرف المخلوقات نے اسے محبوبہ درجہ دیا ہے !
بہرحال!
قرآن نے بھی اس کا تزکرہ کیا ہے لیکن قرآن کا لہجہ اس کے بارے میں بہت سخت ہے قرآن صاف اور واضح لفظوں میں اس کی تردید ایسے کر رہا ہے کہ معاشرے میں جسے لوگ سب سے ہلکا،گھٹیا اور کم درجے کا انسان سمجھتے ہیں وہ بھی غیبت کرنے کے بارے میں ہزار سوچے گا !
قرآن کہ رہا ہے( "ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کا کو ئی اس بات کو پسند کرےگا کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھا ئے یقینا وہ تمھیں ناپسند ہوگا” )
ایسا تو بہت گئے گزرے بھوکے، پیاسے، کتے،بھیڑیے، درندے ہی کرتے ہیں!
قرآن جس کی نا پسندیدگی کا فیصلہ سنا رہاہے وہی ہماری محبوبہ بن کرآج ہمارے سماج میں کتنی عزت کی زندگی بسر کر رہی ہے یہ بات کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے
"کسی طوائف کے کوٹھے پر جاکر منھ کالا کرنے سے بھی بڑا گناہ غیبت ہے”
حدیث شریف نے غیبت کی مذمت غیبت کے ذریعے کمائے جانے والے گناہ کی شدت کو کچھ یوں بیان کیا ہے
"الغیبۃ اشد من الزنا” غیبت زنا سے زیادہ سخت ہے (مشکوۃ المصابیح صفحہ 415 )
ہم غیبت کرکے کتنے بڑے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں کیا ہم غیبت کرتے وقت اس بات کو سوچتے ہیں کہ وہ بلاتی ہے مگر جانے کا نہیں ؟ کیا ہمارا علم ، ہماری تدریس، ہماری امامت ، ہمارا انداز خطاب ،دوران تقریر لہراتے ہوئےہمارے ہاتھ، چنگھاڑتی ہوئی ہماری زبان، ہماری پوسٹ ،ہمارا اسٹیٹس،ہماری پارسائی کا دعوی اس وقت ہمیں شرمندگی کا عار دلاتا ہے ؟
کہ کسی کی برائی منظر عام پر نہ لاؤں،کسی کا عیب اوروں کو نہ بتاؤں یہ تو زنا سے بھی زیادہ سخت ہے !
خیر! ۔۔۔ لیکن وہ تو محبوبہ ہے کیساعار؟ کاہے کا احساس ؟
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے!
اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے !
ایک بات اور قابل ذکر ہے!
"یہ جو پارسا لوگ دوسرے کا عیب عوام میں ظاہر کرتے ہیں اور اسے اصلاح کا نام دیتے ہیں یہ ان کی "کرتوت سیاہ” سے زیادہ کچھ نہیں ہے
کسی کے عیب کی اصلاح خود اس سے کی جاتی ہے بلا ضرورت عوام کو کاہے بتا رہے ہو؟
اصلاح کس کی مقصود ہے جس میں عیب ہے اس کی یا عوام کی ؟ میاں عوام میں کسی کے عیب( سیاہ کارناموں ) کا پرچار آپ کے کارناموں کو سیاہ کردیتا ہے ،آپ کے دامن پارسائی پر دھبہ لگا دیتا ہے، آپ کی عزت پر بعزتی کا نوٹس چسپاں کردیتا ہے "
،وہ قحط مخلصی ہے کہ یاروں کی بزم میں !
غیبت نکال دیں تو فقط خامشی بچے!
آخر میں غیبت کی تعریف بیان کئے دیتا ہوں شاید بولنے پہلے سوچنے پرکوئی مجبور ہوہاجائے کہ وہ بلاتی ہے گی مگر جانے کا نہیں !
(غیبت کی تعریف: (مس غیبت عزازیل
":رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا غیبت کیا ہے ؟ارشاد فرما یا اپنے بھائی کا ایسا ذکر کرو جو اسے نا پسند ہو پوچھا گیا کہ اگر وہ عیب فی الواقع( real )میں اس میں موجود ہو تب بھی ؟ آپ نے فرما یا جو عیب تم نے بیان کیا ہے اگر وہ اس میں موجود ہے تب ہی تو غیبت ہے ورنہ تو تم نےاس پربہتان لگایا ": ( صحیح مسلم جلد سوم حدیث 2096)
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دل سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں ، ہمارے گھر والوں، ہمارے گاؤں والوں اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو غیبت جیسی بری عادت اور غیبت کی بری بدبو سے محفوظ فرمائے! اور مومنوں کے ساتھ حسن ظن رکھنے کی توفیق عطا فرمائے!اپنا اور اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا فرمابردار بنائے !
مس غیبت عزازیل
مصباحی کلیم الصالح