حکومت ہنداورسوشل میڈیاآمنےسامنے
از قلم:محمد ہاشم اعظمی مصباحی
آج کل ہمارے ملک میں سوشل میڈیا کی مقبول ترین نیٹ ورکنگ سائٹس فیس بک، گوگل، انسٹا گرام، واٹس ایپ اور ٹوئٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جاری کردہ نئے قوانین کی زد میں ہیں پابندی سے بچنے کے لیے مذکورہ تمام سوشل میڈیا سائٹس کو نئے آئی ٹی قوانین پر لازمی طور سے عمل کرنا ہوگا واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن 25 مئی تھی جو اب ختم ہوچکی ہے رواں برس فروری ہی میں حکومت ہند نے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ میسنجر وغیرہ کو نئے آئی ٹی قوانین پر عمل کرنے کا فرمان جاری کیا تھا لیکن مقامی مائیکرو بلاگنگ ایپ ‘بیرنگ کو’ کے سوا کسی سوشل میڈیا ایپس نے نئے قوانین کی اب تک تعمیل نہیں کی ہے.
مرکزی حکومت کی طرف سے وضع کئے گئے نئے قوانین کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اضافی اقدامات کرنے ہوں گے اور انہیں ایک چیف کمپلائنس افسر، نوڈل کانٹیکٹ پرسن اور ریذیڈنٹ گریونس افسر تعینات کرنا ضروری ہوگا-انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدیداران نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو عوام کی شکایات اور اس حوالے سے درخواستوں کے لیے ایک نظام کی ضرورت ہے اور بھارتی حکام کی شکایت پرکسی بھی مواد کو 36 گھنٹے کے اندر ہٹانا ہوگا.
مذکورہ قوانین کے نفاذ کی وجہ سے آزادی اظہار رائے، رازداری کی سلامتی اور کمپنیوں کی میزبانی پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں اس لئے کمپنیاں نئے قوانین پر عملدرآمدگی کے حوالے سے پس و پیش میں ہیں ایک سروے رپورٹ کے مطابق بھارت میں فیس بک کے 41 کروڑ، ٹوئٹر کے ایک کروڑ 75 لاکھ، انسٹاگرام کے 21 کروڑ، واٹس ایپ کے 53 کروڑ صارفین موجود ہیں انہوں نے اب تک ان قواعد پر عمل نہیں کیاہے آئی ٹی کے نئے قوانین پر عمل درآمدگی سے متعلق گوگل اور فیس بک کا کہنا ہےکہ وہ نئے قوانین پر عمل کرنے کے لیے کام کررہے ہیں تاہم فیس بک اور گوگل دونوں نے ابھی تک اصول وضوابط کی تعمیل کی نئی سطح کو پورا کرنے کے بارے میں کوئی بات واضح نہیں کی ہے
حکومت ہند کے وضع کردہ ڈیجیٹل میڈیا کے نئے اصول و قوانین پر سوشل میڈیا کی بااثر کمپنیوں میں سے ایک ٹویٹراورمرکزی حکومت میں ٹھن گئی ہے دونوں کے درمیان لفظی جھڑپیں نہ صرف عروج پر ہیں بلکہ ٹویٹر نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وہ آزادی اظہار رائے کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا جہاں تک ممکن ہوگا وہ ان قوانین کی مخالفت کرے گا اور حکومت ہند سے اپیل کرے گا کہ وہ ان میں ضروری ترمیمات کرے تاکہ عالمی اصولوں سے کوئی سمجھوتہ نہ ہو.
ٹویٹر کے اس سخت موقف سے حکومت بھی بھڑک اٹھی ہے اس نے ٹویٹر انتظامیہ سے دو ٹوک الفاظ میں یہ کہہ دیا ہے کہ اسے آئی ٹی کے نئے اصولوں کی پابندی ہر حال میں لازم ہو گی۔وزارت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی نے ٹویٹر پر ہی ایک بیان جاری کرتے ہوئے صاف صاف لکھا ہے کہ ٹویٹر بلاوجہ کا واویلا کھڑا کرنے اور دنیا بھر میں ہمیں بدنام کرنے کی کوشش نہ کرے اسے ہمارے قوانین اور اصولوں کو ماننا لازم ہوگا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو کسی سوشل میڈیا کمپنی سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ آزادی اظہار رائے کیا ہے اور اس کی حفاظت کیا ہوتی ہے قوانین بنانا اور اسے نافذ کرنا ہندوستانی حکومت کا اختیار ہے.
ٹویٹر کے سخت موقف نے حکومت کو بری طرح دہلادیا ہے کیوں کہ ٹویٹر انتظامیہ اس سے قبل دنیا کے سب سے طاقتور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کرچکی ہےـ ایسے میں وہ حکومت سے لوہا لینے کے لئے بالکل تیار نظر آرہی ہے۔
دوسری طرف واٹس ایپ نے ان قوانین کے مدنظر نئی دہلی کی عدالت میں حکومت کے خلاف کیس دائر کردیا ہے تجزیہ نگاروں نے واٹس ایپ کی طرف سے مرکز کی مودی حکومت پر مقدمہ دائر کرنے کی جرآت کو حیرت انگیز قرار دیا ہے یقیناً واٹس ایپ نے اپنے پیغامات یعنی میسجیز کی رازداری کے تحفظ کے لئے ایسا کیا ہے کیونکہ حکومت کے نئے ضابطوں کی وجہ سے اس کے میسجیز کو رازداری میں رکھنے کا سسٹم ٹوٹ جائے گا چونکہ واٹس ایپ کا دعویٰ ہے کہ اُس کے ایپ سے بھیجا جانے والا ہر پیغام اِنکرپٹ کیا جاتا ہے جسے صرف بھیجنے والا پڑھ سکتا ہے یا وہ جس کو بھیجا گیا ہے یہاں تک کہ خود واٹس ایپ کمپنی بھی اُس پیغام کو نہیں پڑھ سکتی
واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ نئے قوانین میں ہم سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ہم تمام میسجیز کو قابل شناخت بنائیں تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ کسی بھی پیغام کو بھیجنے والا شخص کون ہے؟ مزید برآں حکومت نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ نئے قوانین کا احترام نہیں کرتے تو اس پر پابندی لگا دی جائے گی اس دھمکی کو واٹس ایپ نے غیر آئینی قرار دیا ہے دراصل موجودہ حکومت اور واٹس ایپ کے درمیان یہ لڑائی گذشتہ کئی دنوں سے جاری ہے اور اس سے قبل حکومت نے واٹس ایپ کو 25 مئی تک نئے قوانین کا احترام کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی
بصورت دیگر اُس کے خلاف ٹھوس قانونی چارہ جوئی کی دھمکی بھی دی تھی لیکن واٹس ایپ پر حکومت کی دھمکی کا کوئی اثر نہیں پڑا نئے قوانین پر عمل کرنا تو دور کی بات ہے کوئی توجہ ہی نہیں دیا جس سے یہ اندیشہ پیدا ہوگیا تھا کہ کیا 25 مئی کو واٹس ایپ بند ہوجائے گا؟ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ واٹس ایپ نے پلٹ کر وارکرتے ہوئے حکومت کو کورٹ تک گھسیٹ لایا اب آگے دیکھئے پھر ہوتا ہے کیا.
از قلم:محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یو پی
Hashimazmi78692@gmail.com