دعوت اسلامی اور تحریک لبیک

دعوت اسلامی اور تحریک لبیک

Table of Contents

دعوت اسلامی تحریک لبیک کے پرچم تلے اپنے بینر کے ساتھ کیوں نہیں آرہی ہے؟؟

تحریر:محمدشہباز انوربرکاتی مصباحی

دعوت اسلامی اور تحریک لبیک
دعوت اسلامی اور تحریک لبیک

دعوت اسلامی دنیا کے اکثر ممالک میں سرگرم عمل ہے اور وہ جس انداز سے کام کر رہی ہے وہ نہایت ہی اعلی ہے۔۔۔ ہر تنظیم و تحریک کا طریقہ اور انداز الگ الگ ہوتا ہے اگر دعوت اسلامی براہ راست دھرنے اور احتجاج میں شرکت کرنے لگ جائے اور حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی عائد ہو جاے تو دنیا کے تقریباً دوسو ممالک میں دینی خدمات کی انجام دہی میں دشواری پیش آنا بالکل واضح ہے

معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا بھر میں دعوت اسلامی نے 891  درس نظامی کے جامعات قائم کی ہے جن میں سڑسٹھ ہزار 67000 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں ، اور چار ہزار تین سو انتالیس 4339 مدرسۃالمدینہ (مکاتب) قائم کی ہے جن میں دو لاکھ 200000+سے زائد اسٹوڈنٹس حفظ و ناظرہ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اب تک بانوے ہزار 92000 حفاظ تیار ہو چکے اور دولاکھ چورانوے ہزار294000+ سے زائد لوگوں نے ناظرہ قرآن پاک پڑھا، اور ایک سو تین 103 اسلامک اسکول قائم کی جن میں پچیس ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس تعلیم حاصل کر رہے ہیں علاوہ ازیں دنیا کی 37 زبانوں میں ہزاروں اسلامی کتب کی اشاعت اور مدنی چینل کے ذریعے دنیا کی 15 زبانوں میں علمی اور اصلاحی تقاریر کی ڈبنگ کے ساتھ اشاعت وغیرہ۔۔۔۔ یہ تو چند ہیں اس طرح کی اسی 80 سے زائد شعبہ جات ہیں جن میں دعوت اسلامی خدمات انجام دے رہی ہے مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں

  اب بتائیں دنیا بھر کے سینکڑوں مدارس و مساجد کا نقصان کوئی ذاتی نقصان تو نہیں بلکہ دین کا نقصان ہے۔۔۔ کون عقل مند اہل سنت کو اتنے بڑے خسارے میں ڈالنے کا قائل ہوگا۔۔۔۔اس نازک صورتحال سے علماے پاکستان اور ہندوستان کے ذی شعور علما بخوبی واقف ہیں اس لیے کبھی تنقید نہیں کرتے
پھر اعتراض اس وقت ہو تا جب دعوت اسلامی اپنے حصے کا کام نہ کرتی دعوت اسلامی اپنا کام کر رہی ہے بس انداز الگ ہے، لبیک کے پرچم تلے عاشقان رسولﷺ فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو نہایت ہی اہم ہے جبکہ دعوت اسلامی  کا موٹو یہ ہے کہ فرانس میں مدارس مساجد اور جامعات قائم کر کے وہاں نبی کریم ﷺ کی شان و عظمت کے چرچے کیے جائیں وہاں کے غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دی جائے اور سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ بیان کی جاے تاکہ موثر اور دیر پا نتائج برامد ہوں اور یہ سب سے زیادہ اہم کام ہے اور ظاہر ہے یہ کام اسی وقت ممکن ہے جب ایک خاص طریقے پر کام کریں اگر دھرنے پر دعوت اسلامی کا بینر لگا کر بیٹھ جائیں تو پھر فرانس میں دینی کام اسی بینر تلے مشکل ہے
ذرا دیکھیں تو!! بس دعوت اسلامی کا بینر نہیں ہے ورنہ لبیک کے پرچم تلے سینکڑوں کی تعداد میں عطاری موجود ہیں ، پچھلے دھرنے میں جب مظفر شاہ صاحب نے اعلان کیا تھا کہ لوگ اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ دعوت اسلامی والے دھرنے میں نہیں نکلے، میں تمھیں رب کی قسم دیتا یہاں جتنے لوگ ہیں وہ اپنی نسبت کا اظہار کریں کہ یہاں عطاری کون کون ہیں مولانا الیاس عطار قادری کے مریدین  ہاتھ اٹھائیں  تو دھرنے کے اکثر افراد نے ہاتھ اٹھایا اس ویڈیو کو یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں

اس ویڈیو کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ صرف دعوت اسلامی والے ہی دھرنے میں آے ہیں
*اور یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ تحریک لبیک کی بنیاد قائم کرنے میں جس جذبۂ قربانی نے خشت اول کا کردار ادا کیا وہ غازی ممتاز قادری بھی عطاری تھے*، اور غازی صاحب نے جیل سے اپنا پیغام دیا تھا کہ جو بھی دعوت اسلامی اور اس کےامیر کی مخالفت کرے میرا اس سے کوئی تعلق نہیں

*کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سلمان تاثیر کو ڈھیر کرنے کے بعد، امیر دعوت اسلامی مولانا الیاس عطار قادری نے غازی صاحب کو اپنانے سے انکار کیا تھا ، حالانکہ امیر اہل سنت نے کھلے لفظوں میں ایسا نہیں کہا بلکہ جیسا ان کا طریقہ ہے کہ ہر مسئلے میں اعلی حضرت کی بات کو حرف آخر مانتے ہیں اسی پر عمل کرتے ہوئے صرف سادہ انداز میں مسئلہ بیان کیا ہے کہ مرتد واجب القتل ضرور ہے مگر اسے سلطان اسلام سزا دے عام آدمی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے لیکن اگر کسی نے لے لیا تو بھی اس پر کوئی قصاص جیسا حکم نہیں۔۔۔۔*
امیر اہل سنت کا وہ بیان بھی حاضر ہے جس پر بعض لوگوں کو اعتراض ہےایک بار یہاں کلک کرکے سن لیں کہ انداز کیا ہے

اب دیکھیں اعلی حضرت قدس سرہ العزیز نے کیا فرمایا ہے:

     ”بے شبہ گستاخ و مرتد شخص کو قتل کرنا حاکم اسلام کا کام ہے، یہ خاص سلطان اسلام حاکم وقت کا کام ہے نہ کہ دوسرے کا۔“
(تمہید ایمان ص: ١٠٧)

   ”گستاخ اور مرتد شخص کو قتل کرنا ہر آدمی کو اجازت نہیں یہ سلطان اسلام حاکم وقت کا کام ہے۔“
(تمہید ایمان مع حسَّامُ الحرمین ص: ١٠٢)

”جان لیجئے دنیا میں گردنیں مارنا بس حکام ہی کے سپرد ہے نہ عام (رعایا) کے، جس طرح عذاب دینا صرف ذوالجلال و الاکرام کے ہاتھ ہے اور لوگ جو سلاطین و حکام کے سوا ہیں ان کا فرض فقط زبان سے اور بیان سے جھڑکنا اور اہل اسلام کو شیاطین کے میل جول سے بچانا ہے۔۔۔ بلکہ حقیقتاً فقہائے کرام نے کتب فقہ میں مصرح ارشاد فرمایا ہے کہ جس مرتد کو بے حکم بادشاہ (کوئی) قتل کر دے اسے بادشاہ سزا دے ۔“

*(تمہید الایمان مع حسام الحرمین، حاشیہ ص: ١٠٢)*

تعجب تب ہوتا جب علما کی صف میں شمار ہونے والا طبقہ بھی اس طرح کی باتیں کرتا ہے، کاش اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کو مطالعہ ہی کر لیا ہوتا!!

        پھر  جان لیجیے کہ دعوت اسلامی نے بھی فرانس کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مخالفت میں بیان جاری کیا ہے اور گستاخوں  اور ان کے حمایتیوں سے بےزاری کا اعلان مدنی چینل میں کیا ہے ۔۔۔۔۔
لہذا ہمارے مفکرین اور قلم کار حضرات اب بات کو یہیں ختم کریں اپنی توانائی اپنوں سے دست و گریباں ہوکر صرف کرنے سے بہتر ہے کہیں اور صرف کریں۔۔۔۔

(دعوت اسلامی اور تحریک لبیک)

   عرض گزار :
*محمدشہباز انوربرکاتی مصباحی*،
اتر دیناج پور بنگال ہند
۷ رمضان المبارک ۱۴۴۲ھ
۲۰ اپریل ۲۰۲۱ء
+917607572001

ناموسِ رسالت پر آپسی اتحاد وقت کا تقاضہ اور ضرورت

شیئر کیجیے

Leave a comment