طاہر القادری:خدمات اور ضلالت وگمرہی
از قلم:طارق انور مصباحی
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
علمائے اسلام میں متعدد شخصیات کثیر التصانیف ہیں۔امام محمد بن حسن شیبانی(132-189) تلمیذ امام اعظم ابو حنیفہ,امام جلال الدین سیوطی شافعی(849-911) اور امام احمد رضا حنفی(1272-1340) کی تصنیفات وتالیفات کی تعداد قریبا ایک ہزار ہے۔محدث عبد الرحمن ابن جوزی حنبلی(509-597) کی تصانیف قریبا ساڑھے تین سو ہیں۔
طاہر القادری کی تصانیف کی تعداد ایک ہزار بتائی جاتی ہے,نیز یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ مزید ڈیڑھ ہزار تصانیف آنے والی ہیں۔تصانیف کے علاوہ تعمیری,تعلیمی,تقریری,سیاسی ودیگر خدمات سے ایک جہاں واقف ہے۔
اگر آج بھی یہ بندہ اپنی لغزشوں سے توبہ ورجوع کر لے تو یہ مذہب اہل سنت وجماعت کا ایک نامور فرزند ہو گا۔اس پر بعض امور کے سبب ضلالت وکفر کا حکم عائد ہوتا ہے۔
منہاج القرآن کے وابستگان کا یہ نظریہ غلط ہے کہ علمائے اہل سنت وجماعت حسد وبغض کے سبب طاہر القادری پر ضلالت وگمرہی کا حکم نافذ کرتے ہیں۔
تحریک دعوت اسلامی کی مختلف الجہات خدمات دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایشیا کی سب سے بڑی غیر حکومتی تحریک ہے۔تحریک منہاج القرآن اور تحریک دعوت اسلامی میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔اگر بغض وحسد کے سبب حکم عائد کیا جاتا تو دعوت اسلامی پر سخت حکم عائد کر دیا جاتا,لیکن ایسا ہرگز نہیں۔
علمائے اہل سنت وجماعت نے دعوت اسلامی کو نہ کبھی گمراہ کہا,نہ بدعتی۔محض بعض طرز عمل کے سبب ہمارا اس سے اختلاف ہے,لیکن ضلالت وگمرہی کا حکم ہرگز نہیں۔
اگر بغض وحسد کے سبب حکم ضلالت عائد کیا جاتا تو دعوت اسلامی پر حکم ضلالت عائد کر دیا جاتا,کیوں کہ جس کا دائرہ زیادہ وسیع ہو,فطری طور پر اس سے زیادہ حسد ہوتا ہے۔
چند سال قبل صوفی کانفرنس (دہلی)میں طاہر القادری کی آمد ہونے والی تھی۔صوفی کانفرنس کے انتظامی ذمہ داران میں بعض شہزادگان کچھوچھہ مقدسہ تھے۔شیخ الاسلام حضرت علامہ سید مدنی میاں اشرفی جیلانی کچھوچھوی دام ظلہ العالی نے سادات کرام کچھوچھہ مقدسہ کو اور اپنے وابستگان کو شرکت سے منع فرما دیا۔جس کے سبب عوام وخواص کا ایک بڑا طبقہ شرکت سے باز رہا۔
اگر طاہر القادری کے اعتقادات و نظریات صحیح اور درست ہیں تو تمام علمائے اہل سنت وجماعت اس سے الگ کیوں ہیں؟
آج بھی اگر طاہر القادری اپنے جملہ غلط افکار ونظریات سے توبہ ورجوع کر لے تو وہ شیخ الاسلام ہے,ورنہ وہ ننگ اسلام ہے۔
از قلم:طارق انور مصباحی
جاری کردہ:31:مئی 2021