مسجد اقصٰی کی دہلیز پر یہودی دھشت گردی
از قلم:غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
[برطانیہ، امریکہ اور آل سعود کے اشتراک سے فلسطین لہولہان]
اس وقت مسجد اقصٰی یہودیت کے آخری ھدف کا شکار ھے- مدتوں گھیرا بندی کر کے قبلۂ اول مسجد اقصٰی سے مسلمانوں کے خارجہ کی کوشش کی جاتی رھی- بے سروسامانی کے باوجود فلسطینی مسلمان قبلۂ اول کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں- اور کسی ابابیلوں کے لشکر کے انتظار کے بغیر اپنے رب کی رحمت کے سہارے جدوجہد جاری رکھے ھوئے ھیں-
*ناگفتہ حالات:* اہلِ فلسطین رواں حالات میں کس کرب سے گزر رھے ھیں؛ وہی جانتے ھیں- انھیں یہودیوں نے شہید کیا، دھشت گردانہ حملے کیے، خواتین کی بے حرمتی کی، بچوں، بوڑھوں، ضعیفوں کو قید کیا- عرصۂ حیات تنگ کیا- آزادی چھینی- انسانی حقوق کی پامالی کی- امریکہ و برطانیہ خاموش ھیں- چین و روس بھی خاموش تماشائی ھیں- عربوں کی غیرت یہودیوں/انگریزوں کی غلامی میں بک چکی- انھیں لہولہان دہلیزِ اقصٰی نظر نھیں آتی- تخت و تاج کی ھوس اور عیش و عشرت نے غیرتوں کا جنازہ نکال دیا ھے-
حجازی فکر کب کی رُخصت ھو چکی- تمدنِ مغرب دل و روح میں بسی ھے- اسرائیل کے قیام سے قبل ھی دانشِ فرنگ کے ہاتھوں حمیتِ اسلامی کا سودا کرنے والے عرب حکمرانوں کی فکر کا تجزیہ خلافت تحریک (ھند) لگا چکی تھی- 1924ء کی بات ھے؛ جب کہ ترک کے غیور و وفادار خادم الحرمین کا حجاز سے انخلا ھو رھا تھا اور سامراجی سائے میں آل سعود کے اقتدار کا سورج طلوع ھو رھا تھا- خلافت تحریک ھندوستان کے وفد نے "مسئلۂ حجاز” میں یہ جائزہ و مشاہدہ پیش کیا ھے کہ آل سعود کی پشت پناہ سامراجی فکر تھی- آج اسی کے دوش پر اسرائیل پورے عرب خطے میں دندناتا پھر رھا ھے- عرب حکمرانوں پر پوری اسلامی دنیا کی ذمہ داری ھے کہ وہ مسلم امہ کی تائید کریں، انھیں قوت و شوکت سے مدد مہیا کریں- لیکن اسرائیل کے حق نمک یا استعماری احسان سے زیر بار ہیں جس کا نتیجہ اقتدار کی شکل میں موجود ھے-
*عربوں میں دَم خم رُخصت ھوا:* ہاں! یہ ضرب ایسے وقت لگائی گئی جب لیبیا کا مردِ آہن ٹھکانے لگ چکا اور عراق کا صدام دار و رسن چڑھایا جا چکا- افغانستان آہ و فغاں اور پاکستان ساختہ توحیدی فکر کے دھشت گردوں سے خانہ خرابی کے شکار ھیں- پوری مسلم قیادت کسمپرسی کا شکار ھے- ابھی یہودیوں کے لئے ریال اور ڈالر کے ذریعہ مزید ماحول سازی کی جائے گی- مال میں چمک ھے- ابھی عقیدتوں کا اندھا سفر آل سعود کی حمایت میں نئے ابواب فتح کرے گا- زبانیں حق گوئی کی تاب کیوں کر پائیں؟ کیوں کہ حکمران سعود بڑے مال دار ھیں- امریکی سائے میں ھیں- اسرائیل کے دوست ھیں- فلسطینی غریب ھیں، نحیف ھیں، ناتواں ھیں، کم زور ھیں- ان کے ساتھ اقتدار نھیں- ان کے ساتھ امریکہ نھیں، برطانیہ نھیں، روس و چین نھیں، پھر کیوں! آل سعود ساتھ ھوں گے! یہ سمجھنے والی بات ھے- یہ غور کا مقام ھے!
کیا آپ نے سنا کہ کسی گستاخِ رسول کی مذمت میں کبھی سعودی نے آواز بلند کی! کیا رشدی و تسلیمہ نسرین کی مذمت میں سعودیوں نے کوئی بیان جاری کیا! ھندوستان میں گستاخوں کو پناہ دی جاتی رھی- لاکھوں کروڑوں مسلمان چیختے رھے سعودی خاموش رھا- بابری مسجد کی شہادت پر بھی سعودی چپی سادھے رھا- حالاں کہ انھیں معلوم تھا کہ مسلمان مسجد سے دستبردار نھیں ھو رھے تو قبلۂ اول سے کیوں کر دستبردار ھوں گے-
*اسرائیل کے حامی:* اس وقت اکثر حکومتیں اسرائیل کی ھم نوا ھیں- انسانیت کی دوھائی دینے والے خاموش ھیں- کیفیت یوں ھے:
کوئی جانے منھ میں زباں نھیں،
نھیں بلکہ جسم میں جاں نھیں
حرمین کی کشادگی کے احسان تلے پوری امت کو نشے میں رکھنے کی کوشش کی جا رھی ھے- کسریٰ اپنے انجام کو پہنچا- قیصر سرنگوں ھوا- لیکن آل سعود اپنے ڈولتے اقتدار کی دائمی ھوس لئے اسرائیل کے پہلو بہ پہلو نظر آ رھے ھیں- سعودی ریالوں پر پلنے والے بھی شاید اسرائیل کی مکمل کامیابی کی راہ تک رھے ھوں گے! ان کی غیرتوں کا بھی امتحان ھے- لیکن شاید ان کے نزدیک غریب فلسطینیوں کے خون کی کوئی قدر و قیمت نھیں-
*پہلو تہی:* ظلم روز کا معمول بن جائے تب بھی ظلم ھی ھوتا ھے- فلسطینی! یہودی دھشت گردی مدتوں سے جھیل رھے ھیں- یہ زیادتی روزانہ کا معاملہ سمجھ کر دنیا نظر انداز کر رھی ھے- گائے کے حقوق کی بات کرنے والے اور جمہوریت کے محبین فلسطینیوں کے خون کی مسلسل ھولی پر لب نہیں کھول رھے- یہ بے حسی سبھی ملکوں پر طاری ھے- حالاں کہ اب عمل کا وقت ھے- عرب ملکوں کی غیرت کا امتحان ھے- ساری دنیا کے مسلمان یہودی دھشت گردی کے خلاف فوری کارروائی کے منتظر ھیں- جس سے ظالم انجام کو پہنچے اور انسانیت کی قدریں تحفظ پائیں-۔
*شذرہ:* یہ مضمون ٢٣جولائی ٢٠١٧ء کو لکھا گیا… لیکن آج بھی وہی حالات ہیں… بلکہ اِس وقت تائیدِ فلسطین میں اُٹھنے والی آوازیں دَم توڑ چکی ہیں… حکمرانِ حرمین برطانیہ و امریکہ کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہیں… اسلامی مملکتوں میں اقتدار؛ اسلام کے مخالفین کا محسوس ہوتا ہے… جن کے دلوں پر راج یہودیوں کا ہے… اور ضمیر کب کا مُردہ ہو چکا…صداقت کی آوازیں معدوم ہو چکی ہیں… (١٩ مئی ٢٠٢١ء)
از قلم:غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں