الوداع اے ماہ رحمت ماہ برکت الوداع
دل بڑا غمگین ہے آنکھیں ہوئی ہیں اشکبار
سارے عشاق مہ رمضاں ہوئے ہیں بیقرار
اب جدا ہونے کو ہے ہم سے یہ ماہ کردگار
جس طرف بھی دیکھیے ہر ایک لب پر ہے پکار
الوداع اے ماہ رحمت ماہ برکت الوداع
چھوڑ کر ہم کو چلا رمضان اے پروردگار
ہوگئیں ہیں مسجدیں ویران اے پروردگار
عاصیوں پہ کرنا پھر احسان اے پروردگار
پھر دکھانا تو مہ غفران اے پروردگار
الوداع اے ماہ رحمت ماہ برکت الوداع
تیری آمد سے دلوں کو مل گئی تھی راحتیں
ہر طرف ہر لمحہ ہوتی تھی خدا کی رحمتیں
تھے سبھی مسرور پاکر تیری عمدہ نعمتیں
تیرے صدقے میں عطا کی رب نے کیا کیا برکتیں
الوداع اے ماہ رحمت ماہ برکت الوداع
یاد آتی ہیں ہمیں افطار کی وہ رونقیں
اور تڑپاتی ہیں وقت سحر کی وہ ساعتیں
ہر گھڑی قرآن پڑھنا سجدوں کی وہ کثرتیں
رخصتی پر تیری پھیکی ہوگئی سب رنگتیں
الوداع اے ماہ رحمت ماہ برکت الوداع
رحمت و بخشش کے عشرے ہوگئے ہم سے جدا
ہائے غفلت میں گزارے ہم نے سب صبح و مسا
اے مہ غفران ہم سے تو نہیں ہونا خفا
روز محشر بخشوانا تجھ سے ہے یہ التجا
الوداع اے ماہ رحمت ماہ برکت الوداع
تیری رخصت پر اے رمضاں ،سونا سونا ہے سماں
آہ پھر سے کم مسلمانوں کا جذبہ ہوگیا
ماہ گیارہ جب گزر جائیں گے تو پھر آئے گا
کیا خبر تجھ سے ہماری ہو نہ ہو پھر سے لقا
الوداع اے ماہِ رمضان ماہ رحمت الوداع
اے خدائے لم یزل کے میہماں تجھ پر سلام
ہے فدا شوقِ فریدی کی یہ جاں تجھ پر سلام
ہو نہیں پایا میں تیرا قدر داں تجھ پر سلام
پھر سے ہونا عاصیوں پر مہرباں تجھ پر سلام
۔۔۔۔۔۔۔۔
الوداع اے ماہِ رمضان ماہ رحمت الوداع
از محمد شوقین نواز شوق فریدی
مرکزی خانقاہ فریدیہ محمودیہ جوگیا شریف کھگڑیا بہار انڈیا