کیا جہیز ہی لعنت ہے …؟؟؟
- جہیز نہ لینے والے دولھے کی سگی بہن سے کوئی بغیر جہیز شادی کے لئے تیار نہ ہو تو وہ کیا کرے!
- لڑکی والوں کی جانب سے تین تولے سونے کی مانگ ہو تو دولھا کیا کرے!
- پانچ لاکھ سے کم دین مہر پر ، لڑکی کے گھر والے نکاح کے لئے تیار نہ ہو تو بے چارہ دولہا دو لاکھ کا جہیز نہ لے تو کیا کرے!
سوچنے کی ضرورت ہے۔
لڑکے کا ماموں گوشت کاٹتا ہے، رشتہ نہیں ہو گا،
لڑکے کی چچیری بہن کسی کے ساتھ بھاگ گئی تھی، رشتہ کینسل،
لڑکے کی زمین نہیں ہے، رشتہ کینسل
لڑکے کا بھائی چائے بیچتا ہے، رشتہ کینسل
لڑکی کی عمر 16 سال ہے، لڑکا سرکاری نوکری والا چاہیے،
اب لڑکی کی عمر 18 سال، لڑکا اچھا کماتا ہو، خاندانی رئیس ہو، خوب صورت اونچا لمبا ہو، جوان ہو
لڑکی کی عمر 20 سال، لڑکا اچھا کماتا ہو، خاندانی ہو،
لڑکی کی عمر 25 سال، سر درد اور الٹی کی بیماری ہے، چرچرا پن آگیا ہے،
اس کے لئے ایک لڑکا چاہیے، ساتھ میں تین لاکھ کیش ملے گا، جہیز کے سامان بھی ساتھ میں۔
لڑکا لڑکی میں کچھ ان بن ہو گیا۔ لڑکی غصے سے میکے چلی گئی، میاں نے بھی جانے سے نہیں روکا، کچھ دنوں بعد لڑکا ممبئی چلا گیا۔
یہاں دونوں کو آپس میں بات چیت کرکے گلے شکوے بھلانے کی ضرورت تھی، تین دنوں میں غصہ ٹھنڈا ہونا اور دوبارہ پیار ابھرنا فطری تھا؛
لیکن ایسا نہیں ہوا۔
کیوں کہ میاں بیوی کے معاملے میں طرفین کے خاندان مداخلت کرچکے تھے۔ بیوی پر پابندی ہے کہ خبردار! بات مت کرنا، اب فیصلہ ہوگا۔ میاں کی نفرتیں اور شکوک دن دن بڑھ رہے ہیں ، کہ دن رات ہائی ہیلو کرنے والی عورت مہینوں سے ایک بات نہیں کی ہے، ضرور کوئی چکر ہے۔
پنچایت میں ڈھائی لاکھ دینے کا فیصلہ ہوا۔ لڑکی والے وہ پیسے لے لئے ، اس میں اور دو لاکھ روپے جوڑ کر، اس لڑکی کی شادی 45 سال کے تین بچوں کے باپ سے کر دی گئی۔
یہ ایک تمثیلی خاکہ ہے، جو اپنے تجربے کی بنیاد پر بنایا ہے۔ معاشرے میں سدھار لانا ہے تو خرافات کو مختلف نظریے سے دیکھنا ہوگا، غلطیاں ایک جگہ سے نہیں ، ہر پہلو پر اصلاح کی ضرورت ہے۔
جہیز ، لڑکے کی حیثیت کے اعتبار سے دیا جاتا ہے، سرکاری نوکری، بڑا ٹھیکیدار یا کار و باری ہے تو چار چکے، غریب ہے تو ایک بائک اور چند سامان۔ ایک امیر شخص کسی غریب اور شریف لڑکے کو امیروں جیسے جہیز دے کر دیکھے، جہیز کا معنی ہی بدل جائے گا۔ نہ بیٹیاں جلیں گی نہ طلاق ہوں گے۔
یاد رکھیے! جہیز لعنت نہیں، اس کا بے محل اور غلط استعمال برا ہے۔