فتنۂ ارتداد اور مسلم بچیاں اسباب و علاج
#محمد_نوشاد_عالم_امجدی
دارالعلوم غوثیہ ایجوکیشنل سینٹر امباٹانڈ کوڈرما جھارکھنڈ
آج ہم جس دور میں اپنی زندگی کے صبح و شام گزار رہے ہیں،یہ دور فتنوں سے بھرا ہوا ہے۔قدم قدم پر فتنے ہیں،جگہ جگہ فتنے ہیں،گاؤں گاؤں میں فتنے ہیں،شہر شہر میں فتنے ہیں۔اور فی الوقت تمام فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ مسلم بچیوں کے ارتداد کا فتنہ ہے،ہمارے لیے سب سے بڑی آزمائش ارتداد کی آزمائش ہے،سب سے بڑا چیلنج ارتداد کا چیلنج ہے۔آر ایس ایس،بجرنگ دل جیسے شرپسند اور اسلام مخالف عناصر منظم طریقے سے پلاننگ کے تحت ہماری مسلم بچیوں کو گھر واپسی کے نام پر اپنے دام فریب میں لے رہے ہیں،رپورٹ کے مطابق کئی لاکھ بچیاں ان مسلم مخالف عناصر کے جال میں پھنس کر مرتدہ ہو گئیں۔اور اگر بروقت اس کا سد باب نہ کیا گیا تو بعید نہیں کہ یہ سلسلہ اس قدر بڑھ جائے گا جس کی روک تھام ہماری طاقت سے باہر ہو جائے الامان و الحفیظ۔ہم لوگ تو صرف سنتے تھے کہ فلاں جگہ کی مسلم بچی مرتدہ ہوگئی۔فلاں جگہ کی مسلم خاتون بھگوا لو ٹریپ کا شکار ہو کر اپنا مذہب تبدیل کر لی۔لیکن حیف صد حیف کہ یہ نحوست اور بلا ہمارے گھر تک بھی پہنچ گئی۔راحت اندوری کہا ہے نہ کہ
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پر صرف میرا مکان تھوڑی ہے۔
یہی ہمارے ساتھ بھی ہوا کہ ہم لوگوں نے ارتداد کی خبریں سن کر اَن سنا کر دیا اور عبرت نہیں لیا جس کی وجہ سے ہمارے کوڈرما میں ارتداد کی ایسی آگ لگی اور ایسا دھماکہ ہوا جس نے سبھوں کے دل کو چھلنی کر دیا اور اگر اب بھی ہم لوگ ہوش کے ناخن نہیں لیے اور ضروری اقدامات نہیں کیے تو عنقریب گھر کا گھر ارتداد کی لہروں میں بہہ جائے گا۔اس لیے ہم لوگوں پر ضروری ہے کہ اس عظیم فتنے پر قدغن لگائیں اور کوئی ٹھوس لائحہ عمل تیار کریں۔میں اپنی بساط کے مطابق اس کے تدارک و علاج کے کچھ نکات پیش کرتا ہوں،امید ہے کہ ہمارے اکابر علما و دانشوران عظام اس پر ضرور اظہار رائے فرمائیں گے۔لیکن میں تدارک و علاج کے کچھ نکات پیش کرنے سے پہلے ارتداد کے اسباب اور وجوہات شمار کرنا چاہوں گا تاکہ ہم اس کی تہہ اور جڑ تک پہنچ کر اس کی بیخ کنی کر سکیں،جیسے ڈاکٹر کسی مرض کی دوا دینے سے پہلے اس کے اسباب اور وجوہات پر نظر کرتا ہے۔
ارتداد کے اسباب اور وجوہات
نمبر (1)دینی تعلیم سے بے رغبتی۔آج ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ وہ عصری تعلیم کو دینی تعلیم پر ترجیح دیتے ہیں اور وہ بھی اس شدت سے کہ مانوں وہ اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کب میری اولاد بڑی ہو اور کب عصری تعلیم کے لیے اسکول اور کالج پہنچا دیں۔نتیجتًا پیسہ کی قلت یا کسی سبب سے پوری عصری تعلیم نہیں دلا پاتے ہیں اور اُدھر وہ بچیاں اسلام کی بنیادی تعلیم سے بھی ناآشنا ہوتی ہیں پھر کیا یہ علمِ دین سے نابلد بچے آسانی سے اسلام مخالف عناصر کے دامِ فریب میں پھنس جاتے ہیں۔
حل اور علاج: ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو عصری تعلیم دینے سے پہلے دین کے بنیادی عقائد اور مسائل سکھائیں،اور انہیں اسلام کی حقانیت سے روشناس کرائیں اور ان کے دلوں میں اسلام اور ایمان کی ایسی محبت راسخ کر دیں کہ وہ مر جانا پسند کرے لیکن اپنے مذہب مہذب کو چھوڑنا گوارا نہ کرے۔
نمبر(2)والدین کا اپنی اولاد کی نگرانی میں بے توجہی۔
ارتداد کے اسباب میں سے ایک سبب والدین کا اپنے بچوں پر کڑی نظر نہ رکھنا ہے۔ہماری بچیاں کہاں جا رہی ہیں،کس سے مل رہی ہیں،کس کے پاس اٹھتی،بیٹھتی ہیں اس پر کڑی نگاہ نہ رکھنا ہے۔
حل اور علاج۔والدین اس پرفتن دور میں اپنی بچیوں پر سخت نگرانی کرے۔کہاں جاتی ہے کیسی عورتوں کی صحبت میں رہتی ہے سختی سے اس کی نوٹس لے۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہرگز ہرگز شادی سے پہلے اسے موبائل نہ دے کہ یہ موبائل زہر قاتل و ہلاہل ہے۔
نمبر (3) مخلوط نظامِ تعلیم۔
ارتداد کے وجوہات میں سے سب بڑی وجہ "مخلوط نظام تعلیم” کو مانا جاتا ہے۔اور مانا بھی کیوں نہ جائے کیوں کہ زیادہ تر ارتداد کی خبروں میں اہم رول اسی کا ہوتا ہے۔ہماری مسلم بچیاں اعلی تعلیم کے نام پر کالج جاتی ہیں اور اُدھر بھیڑیے اپنا منھ پھاڑے شکار کو تیار رہتے ہیں اور پلاننگ کے تحت آسانی سے شکار کر لیتے ہیں
علاج و حل۔جس اسکول یا کالج میں مرد و زن ساتھ میں پڑھائی کرتے ہوں خصوصاً غیر مسلموں کے اسکول و کالج(خواہ مرد و زن ساتھ میں پڑھائی کرتے ہوں یا نہ کرتے ہوں) وہاں اپنی بچیوں کو ہرگز ہرگز اعلٰی تعلیم کے دھوکے میں نہ بھیجیں۔ورنہ کف افسوس مَلنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہوگا۔اگر کہیں مسلم کے اسکول یا کالج مل جائے جس میں خالص بچیاں پڑھتی ہوں تو سبحان اللہ ورنہ اعلٰی تعلیم دلانے سے بہتر ہے کہ آپ اسے گھر میں بیٹھا کر رکھیں کہ عزت و آبرو اور ایمان سے بڑھ کر کوئی شئی نہیں۔اس تعلق سے ایک اہم بات یہ کہ ہمارے مسلم قائدین اور اہل ثروت کو چاہیے کہ بچیوں کے لیے خود کا اسکول یا کالج بنائیں تاکہ ان خرافات سے اپنی لڑکیوں کو بچایا جا سکے۔
نمبر(4)بچیوں کی شادی میں تاخیر اور لڑکوں کا جہیز کی مانگ۔
ارتداد کے ڈھیروں وجوہات میں سے ایک وجہ بچیوں کی شادی میں تاخیر بھی ہے،اور اکثر بچیوں کی شادی میں تاخیر اس لیے ہوتی ہے کہ لڑکے والے جہیز کا ڈیمانڈ کرتے ہیں۔لڑکی کا باپ بےچارہ غریب ہوتا ہے اور جب وہ رشتہ لگانے جاتا ہے تو لڑکے والے شریعت کے حدود کو پھلانگتے ہوئے منھ بھر کر جہیز اور گاڑی کا ڈیمانڈ کر دیتے ہیں جس کو دینے سے ماں،باپ عاجز ہو جاتے ہیں اور نہ چاہ کر بھی اس کی جوان بیٹی گھر بیٹھی رہ جاتی ہے،اس کے بعد شیطان آسانی سے اس جوان بیٹی پر قابو پا لیتا ہے۔
حل اور علاج۔والدین کو چاہیے کہ جیسے ہی ان کی بچیاں بڑی ہو جائے شادی میں بالکل تاخیر نہ کریں ورنہ خدانخواستہ اگر اس کی بچیاں کسی غلط کام میں مبتلا ہوئیں تو والدین اس کام میں برابر کے شریک ہوں گے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:اللہ عزوجل توراۃ شریف میں فرماتا ہے جس کی بیٹی بارہ برس کی عمر کو پہنچے اور وہ اس کا نکاح نہ کر دے اور یہ دختر گناہ میں مبتلا ہو تو اُس کا گناہ اس شخص پر ہے۔(فتاویٰ رضویہ قدیم جلد:5, صفحہ:581)
اور ہر گاؤں کے کمیٹی والوں کو چاہیے کہ جو بھی جہیز کا مطالبہ کرے اس کی سختی سے نوٹس لیں اور اس ظلم پر قدغن لگائیں تاکہ شادی آسان ہو سکے اور ہماری کوئی مسلم بچی گھر بیٹھی نہ رہے۔اور فتنہ کا کوئی دروازہ کھل نہ پائے
نمبر(5) غیر مسلموں سے دوستی اور اس کا مسلموں کے گھر آنا جانا۔
میرے خیال سے مخلوط تعلیمی نظام کے بعد ارتداد کی دوسری سے بڑی وجہ یہی ہے۔اور آج ہم لوگ جس ناخوشگوار واقعہ کو لے کر سر جوڑ کر یہاں بیٹھے ہیں رپورٹ کے مطابق اس ناخوشگوار واقعہ کے ہونے کی وجہ یہی غیر مسلموں سے دوستی اور اس کا مسلموں کے یہاں آنا جانا ہے۔اور ہمارے کوڈرما کے اکثر علاقوں میں یہ رواج ہے کہ ہندو،مسلمان اپنے اپنے تیہوار میں ایک دوسرے کو تحفہ تحائف بھیجتے ہیں اور ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے ہیں۔جس کی وجہ سے غیر مسلم اپنا مقصد اور ہدف باآسانی پورا کر لیتے ہیں۔
حل اور علاج۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے:لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰهِ فِیْ شَیْءٍ۔یعنی مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو کوئی ایسا کرے گا تو اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ اس حکم خداوندی پر سختی سے عمل پیرا ہوں اور کافروں سے دوستی ہر گز ہرگز نہ رکھیں اسی میں دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔
یہ کچھ اسباب و علاج جو ہمارے ذہن میں تھے میں نے بیان کر دیا اب ایک آخری بات کہہ کر رخصت ہونا چاہوں گا وہ یہ کہ اگر معاذ اللہ کوئی بچی ارتداد کے جال میں پھنس جائے تو اسے کیسے نکالا جائے تو اس کی تدبیر یوں ہو سکتی ہے کہ ضلع لیول پر ایک لیگل ٹیم بنائی جائے جس میں بڑے بڑے ماہرین وکلاء ہوں ساتھ میں مضبوط سیاسی اور سماجی لیڈر ہوں ان کا کام یہ ہو کہ جہاں یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آئے تو یہ ٹیم فوراً حرکت میں آ جائے اور قانون کی رو سے اسے کفر کے چنگل سے چھڑا لے آئے۔
اخیر میں اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں مذہب مہذب اسلام پر تاحیات قائم و دائم رکھے اور ہماری مسلم بچیوں کی جان مال عزت و آبرو اور ایمان کی حفاظت فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔