نوجوانوں میں ابھرتا فتنۂ ارتداد - اسباب و علاج

نوجوانوں میں ابھرتا فتنۂ ارتداد – اسباب و علاج

Table of Contents

نوجوانوں میں ابھرتا فتنۂ ارتداد – اسباب و علاج

از__محمد جسیم اکرم مرکزی
متعلم جامعۃ الرضا بریلی شریف

اللہ وحدہ لاشریک نے ہمیں جن نعمتوں سے نوزا ان میں سب سے بڑی نعمت ایمان کی نعمت ہے
اسی لیے مسلمان اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے اپنی محبوب جان کو بھی جان آفریں کو سپرد کرتے ہوئے دیر نہیں لگاتے – بقول شاعر یہ کہتے ہوے موت کو گلے لگاتے ہیں

جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا

لیکن اس پر فتن ، پر آشوب دور میں نو جوانان اسلام کے قلوب و اذہان سے اسلام و ایمان کی قدر و منزلت کم ہوتی جا رہی ہے جو کہ افسوسناک بات ہے –
کیوں کہ ہم مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے اسی فضائے خوش گوار میں پروان چڑھے، دولت ایمان سے مالا مال ہونے کے لیے نہ کوئی مشقت اٹھانی پڑی اور نہ کبھی پریشان ہوئے، بقول سرکار اعلی حضرت ارضاہ عنا

مفت پالا تھا کبھی کام کی عادت نہ پڑی
اب عمل پوچھتے ہیں ہاے نکما تیرا

نہ ہمارے ساتھ سلمان فارسی بلال حبشی صہیب رومی رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسے حادثات پیش آئے اور نہ ہی کوئی بڑی مصیبت، شاید بایں سبب حکومت ہند کے ٹکڑوں میں پلنے والے بھگوائیوں کے دام فریب میں جا پھنستے ہیں اور اسلام جیسی نعمت عظمی خود اپنے ہاتھ گنوا کر قعر مذلت میں جا گرتے ہیں

اللہ جل و علا نے مسلمان مرد و عورت کے مشرک مرد و عورت سے نکاح کے سلسلے میں فرمایا:

﴿وَلَا تَنكِحُوا۟ ٱلۡمُشۡرِكَـٰتِ حَتَّىٰ یُؤۡمِنَّۚ وَلَأَمَةࣱ مُّؤۡمِنَةٌ خَیۡرࣱ مِّن مُّشۡرِكَةࣲ وَلَوۡ أَعۡجَبَتۡكُمۡۗ وَلَا تُنكِحُوا۟ ٱلۡمُشۡرِكِینَ حَتَّىٰ یُؤۡمِنُوا۟ۚ وَلَعَبۡدࣱ مُّؤۡمِنٌ خَیۡرࣱ مِّن مُّشۡرِكࣲ وَلَوۡ أَعۡجَبَكُمۡۗ أُو۟لَـٰۤىِٕكَ یَدۡعُونَ إِلَى ٱلنَّارِۖ وَٱللَّهُ یَدۡعُوۤا۟ إِلَى ٱلۡجَنَّةِ وَٱلۡمَغۡفِرَةِ بِإِذۡنِهِۦۖ وَیُبَیِّنُ ءَایَـٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ یَتَذَكَّرُونَ﴾ [البقرة ٢٢١]

ترجمۂ کنز الایمان:
اور شرک والی عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہو جائیں اور بیشک مسلمان لونڈی مشرکہ سے اچھی اگر چہ وہ تمہیں بھاتی ہو، اور مشرکوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں، اور بے شک مسلمان غلام مشرک سے اچھا اگر چہ وہ تمہیں بھاتا ہو، وہ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اپنے حکم سے اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں۔

پھر بھی اگر کوئی نصیحت بھلا کر مشرک مرد و عورت سے شادی کر کے اس کا دین قبول کر لے تو وہ کافر مرتد ہو جائے گا اور اس کے لیے جہنم کا دائمی درد ناک عذاب ہے ،

اللہ جل و علا کا فرمان عالی شان ہے:
[وَمَن یَرۡتَدِدۡ مِنكُمۡ عَن دِینِهِۦ فَیَمُتۡ وَهُوَ كَافِرࣱ فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ حَبِطَتۡ أَعۡمَـٰلُهُمۡ فِی ٱلدُّنۡیَا وَٱلۡـَٔاخِرَةِۖ وَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ أَصۡحَـٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِیهَا خَـٰلِدُونَ﴾ [البقرة ٢١٧]

ترجمۂ کنز الایمان:
اور تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے پھر کافر ہوکر مرے تو ان لوگوں کا کیا اکارت گیا دنیا میں اور آخرت میں اور وہ دوزخ والے ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا۔

بھگوائیوں کی سازشیں _

یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ اسلام اور اہل اسلام پر مخالفین کی نگاہیں ہمیشہ مرکوز رہی ہیں شاید و باید ہی کوئی ایسا شہر یا قریہ ہو جہاں مسلمانوں کو مخالفین سے اپنے تحفظ و بقا کے لیے جنگ نہ لڑنی پڑی ہو ، خصوصا ہندوستان میں ایسا صدیوں سے ہوتا چلا آ رہا ہے اور یہ سلسلہ اب دراز ہوتا جارہا ہے ،
وقتا فوقتاً فتنے مختلف شکلوں میں رو نما ہوتے رہے حتی کہ دور حاضر میں ایک نیا فتنہ، فتنۂ ارتداد نے سر اٹھایا جس کا پس منظر خود ایک ہندو لڑکی کی ٹویٹ کی شکل میں ملاحظہ فرمائیں :
ٹویٹر میں پونم کماری نام کی آئی ڈی ہے جس سے ٢٦ اپریل ٢٠٢٣ میں یہ ٹویٹ کی گئی :

مسلم لڑکیوں سے شادی کرو اسے سرکاری پراپرٹی سمجھ کر استعمال کرو خود بھی مزہ لو دوسروں کو بھی دلاؤ "سب کا ساتھ سب کا وکاس” تبھی ہوگا –

اس کے بعد بھگوائیوں کے لیے مزید پانچ ہدایات لکھی ہوئی ہیں من و عن آپ حضرات بھی ملاحظہ فرمائیں:

١) مسلم لڑکی کے سامنے اس کے مذہب کی تعظیم کرو
٢) اسلامی اسٹیٹس لگاؤ اور دکھاؤ تم بھی اسلام سے پیار کرتے ہو
٣) جب جنسی تعلقات قائم ہو جائیں تو اسے Oyo پہ لے کر بہت ساری تصویریں کھنچوا کر اپنے پاس رکھ لو
٤) "بجرنگ دَل” میں شامل کرو
٥) لڑکی کو بھگا لے جار شادی کرو "بجرنگ دل” سے پانچ یا چھ لاکھ روپے مل جائے گا اس روپے سے لڑکی کے ساتھ دو تین سال تک چل جائے گا پھر اس کے بعد اپنا رنگ دکھا دینا ۔ سمجھ گئے نا آگے!

بھگوائی سازشیں کیوں؟ ___

آخر یہ سازشیں رچنے رچانے کی ضرورت کیا ہے ؟
اس کی مختصر وضاحت ملاحظہ فرمائیں:

پہلی ہدایت___اس میں کہا گیا کہ مسلم لڑکی کے سامنے اس کے مذہب کی تعظیم کرو ایسا کرنے سے وہ تم سے متاثر ہونے لگے گی وہ تمہارے افعال کو دیکھ کر سوچے گی کہ یہ تو ہماری عزت کرتا ہے ہمارے مذہب کو اچھا جانتا ہے شاید اگر میں اسے سمجھاؤں گی تو یہ بھی اسلام کو ماننے لگے گا ثواب بھی ملے گا تو کیونکر اس موقع کو ہاتھ سے جانے دوں جب تم ایسا کروگے تو پھر وہ دھیرے دھیرے تمہارے قریب آنے لگے گی اور تم اپنے ہدف میں بآسانی کامیابی حاصل کر سکوگے

دوسری ہدایت__ اس میں اسلامی اسٹیٹس لگانے کی ترغیب دلائی گئی ہے تاکہ اس کے رابطے میں جتنی مسلم لڑکیاں ہوں گی وہ سب دیکھیں گی یہ ہندو ہو کر بھی ہمارے اسلام کو بہت پسند کرتا ہے تو وہ اپنی اس سہیلی کو جو اس ہندو لڑکے کے دام فریب میں پھسنے کو ہے اس کی طرف جانے سے بھی نہیں روکے گی بلکہ مزید اس کی ترغیب دے گی

تیسری ہدایت____اس میں جنسی تعلقات قائم کرنے کے بعد پارک وغیرہ میں گھمانے اور تصویریں کھیچوانے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ اگر بعد میں گھر والے کو پتہ چلے کہ میری بیٹی ایک ہندو لڑکے کے ساتھ عشق لڑا رہی ہے اور والدین اسے اس ناپاک رشتے کو توڑنے کے لیے کہیں تو لڑکی کے پاس سوائے اس ہندو لڑکے کو اپنانے کے کوئی راستہ نظر نہ آئے کیونکہ اگر وہ چھوڑ دے گی تو لڑکا تمام تصویریں شوشل میڈیا میں شئر کر دے گا جس سے لڑکی کی بے عزتی تو ہوگی ہی ہوگی لیکن اس سانحہ کے بعد کوئی غیرت مند مسلم لڑکا اس سے شادی کرنا بھی نہیں چاہے گا، اس لیے کہ اس کے پاس اپنے ہندو عاشق کو اپنانے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہے گا –

چوتھی ہدایت____اس میں کہا گیا کہ لڑکی کو بجرنگ دَل میں شامل کرو

بجرنگ دل کیا ہے؟

بجرنگ دل سخت گیر ہندو تنظیم وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کا یوتھ ونگ ہے،
بجرنگیوں کا یہ گروپ شری رام کے کام کے لیے ’بجرنگ دل‘ کی شکل میں کام کرتا ہے۔‘
بجرنگ دل تنظیم کا قیام ہندوؤں کو سماج دشمن عناصر سے بچانے کے لیے ہے۔ اس وقت صرف مقامی نوجوانوں کو ہی ذمہ داری دی گئی ہے جو شری رام جنم بھومی تحریک کے کام میں سرگرم رہتے ہیں۔
اس تنظیم کو اس کے سخت گیر اور ’مسلم اور مسیحی مخالف‘ نظریات کے لیے ابتدا سے ہی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ (ماخوذ از گوگل)

مذکورہ اقتباس کو پڑھیے اس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت "بجرنگ دل” کی ذمہ داری نوجوان ہندو سنبھال رہے ہیں تاکہ "بجرنگ دل ” میں مسلم لڑکیوں کو شامل کرایا جائے اور ان کی ذہن سازی کی جائے تاکہ وہ اسلام سے بد ظن ہو کر بھگوائیوں کے نرغے میں آجائیں –

پانچویں ہدایت____اس میں تو آسائش و آرام کی تمام سہولتوں کی ذمہ داری دی گئی ہے کہ مسلم لڑکی کو بھگا کر لے جانے والے کو پانچ سے چھ لاکھ روپے ملے گا جس سے وہ دو تین سال تک خوب عیش کریں گے پھر جب من بھر جائے اور اس کی طرف رغبت نہ رہے تو اپنا رنگ دکھا دیں، جس

کی ترغیب ان الفاظ کے ذریعے دی گئی
"اپنا رنگ دکھا دینا سمجھ گئے نا آگے”

یعنی آگے کیا کرنا ہے یہ سارا نظام جو "بجرنگ دل” میں بتایا گیا اسی کی طرف اشارہ ہے لہذا وہ تمام باتیں اپنے ذہن میں رکھ کر سارا کام انجام دینے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے،
آئیے مذکورہ اقتباس میں جو کہا گیا ہے کہ "اپنا رنگ دکھا دینا” وہ کونسا رنگ ہے آپ کو واقعات کے تناظر میں دکھاتے ہیں

"اپنا رنگ دکھا دینا” واقعات کے تناظر میں___

پہلا رنگ:

اخبار کی سرخی میں لکھا ہے "ہندو لڑکے سے شادی کرنے والی نعیمہ کا عبرتناک انجام”
١٧ مارچ ٢٠٢٣ء کو ایک خوبصورت حسین و جمیل لڑکی نعیمہ ہندو لڑکا آشو کے ساتھ گھر سے فرار ہو گئی
عاشق آشو کے لیے نعیمہ نے ماں باپ دھن دولت نعمت بلکہ سب سے بڑی نعمت ایمان و اسلام تک چھوڑ دی، لیکن اتنا سب کچھ کرنے با وجود آشو "بجرنگ دل” کے زیر اثر ہونے کی وجہ سے اپنا رنگ دکھا ہی دیا جب اس کا من بھر گیا تو اس نے نعیمیہ کو قتل کر دیا ظلم بالائے ظلم یہ کہ قتل کر کے نلکوپ کے کنویں میں ڈال دیا بلکہ اس سے بھی جی نہیں بھرا تو لاش کو گلنے کے لیے کنویں میں نمک بھی ڈال دیا تاکہ جلدی سے لاش گل جائے اور اس کا مقصد تمام ہو جائے لیکن ایسا نہیں ہوا –
شاملی بابری تھانہ چھیتر میں ٣ اپریل بنتی کھیڑا میں نلکوپ کنویں سے نعش بر آمد ہو گئی اور آشو کے خلاف لڑکی کے گھر والوں نے رپورٹ درج کروائی ،
لیکن اب یہ کاروائی کرنے سے کیا ہوگا؟ آشو نے تو اپنا رنگ دکھا دیا!
یہ تو بجرنگ دل کا پہلا رنگ ہے دل کو تھامیے اور دوسرا رنگ ملاحظہ فرمائیے

دوسرا رنگ:

اخبار کی سرخی میں لکھا ہے :
بیچا: سمستی پور میں یوتی نے درج کروائی ایف، آئی ، آر، کہا لڑکوں نے چھ مہینے ریپ کر کے پھر دلی میں بیچ دیا،
واقعہ کا پس منظر____
ہندو لڑکے وکاس نے سازش کر کے مسلم لڑکی کو پیار کے جال میں پھنسایا،
پھر اس سے بھاگ کر شادی کی، وکاس نے کچھ دن اس نئی نویلی گڑیا سے کھیلا جب دل بھر گیا تو اس نے اس کو بنگلور میں چار لڑکوں کے ہاتھ بیچ دیا، چھ مہینے تک ان چار لڑکوں نے بھی گینگ ریپ کیا، اس کے جسم کو خوب نوچا پھر انھوں نے لڑکی کو دلی میں لا کر بیچ دیا،
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اتنا سب کچھ ہونے کے با وجود مسلم لڑکیوں کی آنکھیں نہیں کھل رہی ہیں کہتی ہیں "میرا والا ایسا نہیں کرے گا” یہ بالکل فریب ہے غلط ہے کیونکہ وہ اپنے دام فریب میں پھنساتا ہی اس لیے ہے کہ اپنا رنگ دکھا سکے –
اللہ سمجھ کی توفیق مرحمت فرمائے-

یہ تو دوسرا رنگ تھا جس کو دیکھنے کے بعد ضرور دل دہل گیا ہوگا
آئیے لگے ہاتھ تیسرا رنگ بھی ملاحظہ فرمائیے اور اس پر بھی غور کیجیے کہ کس طرح سے مسلم لڑکیوں پر بھگوائیوں کا رنگ چڑھتا جا رہا ہے

تیسرا رنگ:

نویڈا – انسٹاگرام پر ریل بنانے والی سائبہ خان کو جیتندر سے پیار ہو گیا تو دونوں نے شادی کر لی ،
جیتیندر نے اپنی خواہشات نفس کی تکمیل کے بعد ١٥ مئی ٢٠٢٣ کو سائبہ کو شراب پلا کر اس کے ہاتھ کی نس کاٹ دی ، جب وہ بے ہوش ہو گئی تو گھبرا کر گلا گھونٹ کر مار دیا اور پاس ہی کے ایک گندی نالی میں پھینک دیا، کتے لاش کو نوچ رہے تھے تو کسی نے ١٨ مئی کو پولیس کو خبر دی ، لاش کے ہاتھ پر سائبہ خان لکھا تھا،
جیتیندر نے تو حد ہی کر دیا بلکہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس نے انتہائی درجے کا رنگ دکھایا –
اسلام چھوڑنے پر کیا ملا؟ یہی کہ ذلت کی موت مرنے کے بعد لاش تک کو کتے نوچ نوچ کر کھانے لگے، دل پھٹا جاتا ہے ایسے واقعات کو پڑھ کر سن کر لیکن اب بھی قوم مسلم اور ہماری بچیاں بیدار ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں

کاش اگر سائبہ کسی مسلم سے شادی کرتی تو ملکہ بن کر ایک گھر میں راج کرتی اور ملکہ جیسی شان و شوکت کے ساتھ اپنی آخری آرام گاہ تک جاتی لیکن اس نے عزت پر ذلت کو فوقیت دی،

چوتھا رنگ:

حیدرآباد ٢٣ جون ٢٠٢٣ء کو تعلیم یافتہ مسلم لڑکی ثنا نے فیس بک میں لائو آکر خود کشی کر لی جس کی خبر بجلی کی طرح ہر طرف پھیل گئی ،

ہندو شوہر ہیمنت پاٹیل نے اسلام قبول کرنے کا ناٹک کر کے ثنا کو "بھگوا لو ٹرپ” میں پھنسایا
جب ثنا کی جوانی کو نوچ لیا من بھر گیا تو پھر ثنا کو دھوکا دے کر دوسری مسلم لڑکی صوفیہ کو اپنے دام فریب میں پھنسایا اور اس کے ساتھ مل کر ثنا کو چھیڑنے اور پریشان کرنے لگا، ثنا نے ہیمنت پاٹیل کی ان دل خراش باتوں سے پریشان و مجبور ہو کر خود کشی کر لی

دیکھیے بغور دیکھیے کہ اس ہندو لڑکے نے کیا رنگ دکھایا پہلے تو مسلمان ہونے کا ناٹک کیا لڑکی سمجھی کہ میں اس سے شادی کر لوں گی تو مجھے بھی ثواب ملے گا تو شادی کر لی،
لیکن اس غدار نفس کے شکار نے اپنا رنگ دکھایا اور ثنا کو تکمیل خواہشات نفس کے بعد بے یار و مددگار چھوڑ دیا،
صرف یہی نہیں بلکہ اس نے اس کے بعد دوسری مسلم لڑکی کو بھی پھنسایا یہاں سے قارئین سمجھ سکتے ہیں مسلم لڑکیاں کس قدر ان بھگوائیوں سے متاثر اور اسلام سے بد ظن ہو چکی ہیں کہ یہ دیکھنے کے بعد بھی کہ مسلم لڑکی اس درندے کے بھینٹ پہلے ہی چڑھ گئی لیکن پھر بھی وہ اس کے ساتھ رہنے میں خود کو محفوظ سمجھ رہی ہے ،
حالانکہ وہ دن دور نہیں کہ یہ بھی بھگوائی رنگ کا اصل چہرہ دیکھے گی اور دین و ایمان سے ہاتھ دھوئے گی ہی زندگی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گی –

 

مسلم لڑکیوں کو ثنا کی ماں کی نصیحت :

اخبار کی سرخی میں لکھا ہے:
غیر مسلم شوہر کی ہراسانی پر خود کشی کرنے والی ثنا کی والدہ کی مسلم لڑکیوں سے التجا،
حیدرآباد ٢٣ جون : (سیاست نیوز): غیر مسلم شوہر کی ہراسانی کا شکار خود کشی کرنے والی ثنا کی والدہ نے مسلم لڑکیوں سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی بچی جیسی غلطی نہ کریں،
انھوں نے مسلم لڑکیوں سے التجا کرتے ہوئے کہا :
کہ وہ کوئی دوسری مسلم بیٹی کے ساتھ اس طرح درد ناک انجام کو نہیں دیکھ سکتی ۔ انھوں نے کہا کہ انھیں ایسا سبق حاصل ہوا جس کو وہ زندگی بھر کبھی بھلا نہیں سکتی ۔ ثنا کی والدہ نے کہا ان کی بچی کو شادی کے وقت سے ہراسانی کا سامنا تھا۔ لڑکی کا شوہر لڑکی پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرتا تھا۔ لڑکی بر سر روزگار اور اعلی تعلیم یافتہ تھی۔ ثنا کی والدہ جو بچی کے غم میں صدمہ کا شکار ہے دیگر مسلم لڑکیوں کو نصیحت کرتی ہے کہ وہ ان کی بچی کے انجام کو دیکھیں اور دردمندانہ گزارش کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ وہ ثنا کی جیسی غلطی نہ کریں۔

یہاں ثنا کی ماں کے نصیحت کو اس لیے ذکر کیا کیونکہ ایک بیٹی کی جدائی کا درد ماں ہی جان سکتی ہے ہم اور آپ نہیں جان سکتے ۔

پانچواں رنگ:

ان بھگوائیوں کا ایک بہت ہی نا زیبا اور گھناؤنا رنگ دیکھیے اور اپنے آپ سے سوال کیجیے کہ کیا اب بھی آپ کی اپنی ایمانی غیرت خاموش تماشائی بن کر تماشا دیکھنا چاہتی ہے یا بھگوائیوں سے انتقام پر آپ کو ابھارتی بھی ہے؟

ایم پی میں تقریبا دو مہینے پہلے ایک مسلم لڑکی کو ہندو لڑکے نے "بھگوا لو ٹرپ” میں پھنسا لیا
پھر اس کے بعد اس کی عزت سے کھلواڑ کیا جب من بھر گیا تو لڑکی کو زد و کوب کرنے لگا حتی کہ جب لڑکی زمین پر بے حس ہو کر گر پڑی تو اس کے چہرے پر ہندو لڑکا پیشاب کرنے لگا اس منظر کو جس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اس کے پیروں تلے زمین کھسک گئی،
کہ آج مسلم بیٹیوں پر اس قدر ظلم و تشدد ہو رہا ہے لیکن ہم ہیں کہ مصلحت کے ترانے گنگنا رہے ہیں ۔
اگر خاموشی اور تماشائی بنے رہنے کا نام مصلحت ہوتا تو حضرت محمد بن قاسم علیہ الرحمہ کبھی بھی حجاز سے ایک ننھی جان کو بچانے کی خاطر سندھ نہیں آتے ایک نازک جان کے لیے کئی بہادر جان شہید نہیں کراتے، تاریخ سے واقفیت رکھنے والے حضرات سے یہ بات مخفی نہیں ہے

آخر بات کیا تھی حضرت محمد بن قاسم نے کئی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ایک جان بچائی، بات غیرت ایمانی کی تھی کہ مسلم سر تو کٹا سکتے ہیں لیکن اپنی غیرت کا سودا کبھی نہیں کر سکتے،
یہ تو صرف ماضی قریب کے پانچ رنگ واقعات کی شکل میں قارئین کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے پیش کیے گئے ہیں ورنہ ایسے واقعات ہزاروں سے زیادہ ہیں جن کو ضبط تحریر میں لانے کے لیے ایک دفتر بھی نا کافی لیکن اہل دل چشم بینا کے لیے یہ پانچ رنگ بھی کافی و وافی

اسباب و علاج :

فتۂ ارتداد کے سد باب کے لیے پانچ اسباب ملاحظہ فرمائیں اور انھیں کو علاج بھی سمجھیں، رہی بات شفا کی تو وہ اللہ جل و علا کے دست قدرت میں ہے،

  • (١) سب سے پہلی ذمہ داری والدین کی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی اسلامی ماحول میں پرورش کریں خود بھی گناہوں سے بچتے رہیں اور اپنی اولاد کو بھی بچائیں کیونکہ ماں کی گود اولاد کے لیے پہلی درسگاہ ہے اس میں جو تربیت ہوگی اس کا اثر تا دم اخیر رہے گا
  • (٢) اسلامی اسکول اور مدرسے کا انتظام کیا جائے جس میں صرف مسلم بچیاں اسلامی حدود میں رہ کر تعلیم حاصل کریں اگر اس کا انتظام نہ کیا گیا تو عوام نہیں مانے گی وہ ضرور اپنی بچیوں کو غیروں کے اسکول میں بھیجیں گے اور ان کے افعال و اقوال شنیعہ قبیحہ سے متاثر ہو کر اسلام سے بد ظن ہو کر بھگوائیوں کو اپنا محافظ سمجھنے لگیں گی اور یہی فتنۂ ارتداد کی جڑ ہے جب بچی بچپن سے ہی ہندوتوا ماحول میں رہے گی تو اس کو کیونکر ہندوانہ رسم و رواج برا معلوم ہوگا بلکہ گنگا جمنی تہذیب کے زیر اثر وہ ہندو مسلم سکھ عیسائی سب کو ایک سمجھنے لگی گے
    لہذا اسلامی اسکول کا قیام از حد ضروری ہے جس میں دینی تعلیم کے ساتھ دنیوی تعلیم بھی دی جائے خصوصاً عقائد پر خاصی توجہ دی جائے اور یہ بہت مشکل کام نہیں بلکہ بہت آسان ہے بس مسلم قوم ایک دو سال جو روپے جلسے میں خرچ کرتی ہے وہ اسلامی اسکول بنانے اور مدارس کا انتظام و انصرام بہتر بنانے میں خرچ کر دے ،
    اگر محاسبہ کیا جائے تو مسلم قوم صرف ایک سال کے جلسے اور خرافاتی ڈارموں میں کروڑوں روپے خرچ کر دیتی ہے یہ فقط ایک صوبے کی بات ہے،
    تو اندازہ لگائیں پورے ہندوستان میں ہونے والے جلسوں کو ملا کر کتنا خرچ ہوتا ہوگا ؟
    اتنا خرچ ہونے کے باوجو ان جلسوں کا نتیجہ کیا ہے وہ بھی آپ کے سامنے ہے ،
    میں یہ نہیں کہتا جلسہ نہ کیا جائے، جلسہ کیا جائے لیکن منظم طریقے سے ضلعی سطح پر کیا جائے با رسوخ موقر و معتمد علما کے ذریعے عقائد و نظریات اہل سنت پر ناصحانہ انداز میں تقریر کرائی جائے،
  • (٣) نکاح آسان کیا جائے جہیز جیسی بلا کو ختم کر دیا جائے نکاح میں تاخیر نہیں تعجیل کی ترغیب دلائی جائے جو غریب بیٹیاں ہیں ان کے نکاح کا انتظام و انصرام کیا جائے ان کی ہر طرح امداد کی جائے نکاح آسان اور عام ہوگا تو زنا کا دروازہ خود بخود بند ہو جائے گا بالخصوص شادیوں میں جو غیر شرعی رسم و رواج ہے اسے ختم کرنے کے لیے حتی الامکان کوشش کی جائے اس کے لیے ہر گاؤں میں ایک جماعت کی تشکیل دی جائے جس کے ماتحتی میں سارا کام سر انجام پائے
  • (٤) موبائل فون لیپ ٹاپ سے نوجوان نسل کو دور رکھنا ایک امر مشکل ہوتا جا رہا ہے
    اگر والدین موبائل استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں تو بچے والدین سے متنفر ہو جاتے ہیں حتی کہ دھیرے دھیرے والدین کے صلاح و مشورہ چھوڑ کر غیروں کے صلاح و مشورہ پر عمل کرنے لگ جاتے ہیں ایسے عالم میں میرا مشورہ یہ ہے کہ اپنی اولاد کو ان چیزوں کو صحیح استعمال کرنے کی ترغیب دیں اور ان پر اپنی نظر رکھیں،
    ہاں سمجھائیں اگر سمجھانے سے سوشل میڈیا سے دور ہو جائیں تو بہت اچھی بات ہے لیکن ضد پر نہ اتر آئیں کہ اس کا رد عمل زہر ہلاہل بن کر سینے میں اتر جاتا ہے، ان کے ساتھ اپنا وقت گزاریں ان کو اس بات کا احساس دلائیں کہ آپ ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں اکثر اوقات دینی اور مفید گفتگو کریں بروں کی صحبت سے بالکلیہ دور رکھیں اور اس کے مضر اثرات بھی بتائیں
  • (٥) طلاق، حلالہ، خلع، پردہ ، عدت، کفو، مقام نسواں، چار شادیاں، بہتر حوریں، جنت، جہنم، جہاد ، حب الوطن وغیرھم جیسے حساس مسائل پر داعیان اسلام کو کھل کر گفتگو کرنی چاہیے ان زیر بحث مسائل کے تمام نکات عوام کے سامنے کھل کر بیان کرنا چاہئیے اگر ہم اسے بیان نہیں کریں گے تو اسی طرح سے مسلم نوجوانوں کو مخالفین اسلام، اسلام سے بدظن کرتے رہیں گے
    وہ دن اور تھے جب علما خطبا ان مسائل پر وضاحتا خطاب نہیں کرتے تھے کیونکہ اس وقت اس کی اتنی ضرورت بھی نہیں تھی اشاراۃ بھی کہنے سے بات بن جاتی تھی لیکن دور حاضر میں علما، خطبا، قائدین و داعیین پر فرض ہے کہ عوام کے سامنے اس کی صحیح تفہیم بیان کریں ان کے قلوب و اذہان سے ان تمام اشکال و شبہات کو دور کرنے کی کوشش کریں جو بھگوائیوں نے عوام کے ذہنوں میں ڈال دیے ہیں اگر ایسا نہ ہوا تو کل میدان حشر میں ہم سب کو اس کا جواب دینا پڑے گا میری نظر میں ارتداد کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے دین کی صحیح تفہیم عوام تک نہیں پہنچائی بس انھیں کرامات سنا سنا کر خوش کرتے رہے ،

خلاصۂ کلام :-

ہر دور میں فتنے جنم لیتے رہے اور مسلمانوں کو دبانے کی تمام سازشیں کرتے رہے لیکن مسلمانوں نے شتر بے مہار کی طرح ان فتنوں کو چھوڑ نہیں دیا بلکہ ہر دور میں ہر فتنے سے جنگ لڑی اور فتح یاب ہوئے تو ہمیں بھی اسلاف کی تاریخ دھراتے ہوئے فتنۂ ارتداد کی سر کوبی کے لیے مستعد و متحد ہو کر میدان میں اترنا ہوگا
جتنے بھگوائیوں کے اعتراضات اسلام کے متعلق ہیں ان تمام کا تشفی بخش جواب دے کر مسلمانوں کو ان کے چنگل سے چھڑانا ہوگا خصوصا طلاق ، حلالہ، خلع جیسے حساس مسائل کی صحیح تفہیم عوام تک پہنچانی ہوگی تاکہ ہماری ذمہ داری پوری ہو جائے اور اللہ جل و علا کے سامنے میدان حشر میں شرمندہ نہ ہونا پڑے
اللہ جل و علا ہمیں حق گوئی کی توفیق مرحمت فرمائے مشرکین کی سازشوں سے بچائے

مالک و مختار عالم رحمت پرور دگار
یک نظر کن سوئے ما اے شافع عصیاں شعار

ارتدادی فتنہ بڑھتا جا ہے ہے دن بدن
کیجیے چشم عنایت اے رسول ذی وقار

آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

Read More…

مسلم لڑکیوں کا غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ فرار شرم ناک حرکت

امت کی بیٹیوں کے لیے ایک جاگتی صدا

ارتداد کا معنی، حکم ، اسباب اور حل کے طریقے

مسلم لڑکیوں کی غیر مسلموں سے شادی

شیئر کیجیے

Leave a comment